بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان میں بالغ فرد نے نفل کی نیت سے روزہ رکھ کر توڑا تو بھی کفارہ لازم ہوگا


سوال

 میری پیدائش دسمبر 1997کی ہے، 2012 کے رمضان المبارک میں میری عمر شمسی سال کے حساب سے 15 سال مکمل نہیں تھی، اس وجہ سے میں نے 2012 میں رمضان کے روزے نہیں رکھے، بعد میں مجھے پتہ چلا کہ روزہ کی فرضیت میں قمری سال کا اعتبار ہوتا ہے ،اور قمری سال کے حساب سے میری عمر 15 سال مکمل تھی، اب 2012 کے رمضان المبارک کی قضاء تو واجب ہے ہی ،مسئلہ یہ ہے کہ اگر اس رمضان المبارک میں نفل کی نیت سے میں نے کوئی روزہ شروع کیا ہو جیسا کہ بچے کرتے ہیں ،اور بعد میں- یہ سمجھ کر کہ مجھ پر تو روزہ فرض نہیں-  روزہ توڑ دیا ہو، تو اس روزہ توڑنے کی وجہ سے مجھ پر کفارہ لازم ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ رمضان میں نفل کی نیت سے  رکھا گیا روزہ بھی فرض شمار ہوتا ہے ،اورفرض روزہ توڑنے کی صورت میں قضاء اور کفارہ  دونوں لازم ہوتے ہیں،لہذا صورتِ مسئولہ میں اگرچہ آپ نے رمضان میں  نفل کی نیت سے روزہ رکھا تھا ،لیکن وہ بالغ پر فرض تھا،اور اس کے توڑنے کی وجہ سے اس کی قضاء اور کفارہ دونوں ادا کرنا آپ پر لازم ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إذا أكل متعمداً ما يتغذى به أو يتداوى به يلزمه الكفارة."

كتاب الصوم، ج:1، ص:205، ط:دار الفکر)

بدائع الصنائع میں ہے:

"و أما وجوب الكفارة فيتعلق بإفساد مخصوص و هو الإفطار الكامل بوجود الأكل أو الشرب أو الجماع صورة و معنى متعمدا من غير عذر مبيح و لا مرخص و لا شبهة الإباحة...
و أما صيام غير رمضان فلا يتعلق بإفساد شيء منه وجوب الكفارة، لأن وجوب الكفارة بإفساد صوم رمضان عرف بالتوقيف، و أنه صوم شريف في وقت شريف لا يوازيهما غيرهما من الصيام و الأوقات في الشرف و الحرمة، فلا يلحق به في وجوب الكفارة.
و أما وجوب القضاء فأما الصيام المفروض: فإن كان الصوم متتابعا كصوم الكفارة و المنذور متتابعا فعليه الاستقبال لفوات الشرائط و هو التتابع، و لو لم يكن متتابعا كصوم قضاء رمضان و النذر المطلق عن الوقت و النذر في وقت بعينه فحكمه أن لا يعتد به عما عليه و يلحق بالعدم، و عليه ما كان قبل ذلك في قضاء رمضان و النذر المطلق و في المنذور في وقت بعينه، عليه قضاء ما فسد.
و أما صوم التطوع: فعليه قضاؤه عندنا."

 (كتاب الصوم، ج:2، ص:102، ط:دارالكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101689

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں