بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ پر زکاۃ نہیں ہوتی


سوال

میں نے اپنے سونے کے زیورات اپنی نابالغ بیٹی کو ہدیہ (گفٹ)کردیے ہیں جو کہ اب اُس کے والد کے قبضے میں ہیں تو اب اُس کی زکاۃ اُس کے والد کے ذمے  ہے ؟ اگر زیور سات تولے سے کم ہوں تو بھی زکاۃ دینی ہوگی ؟

جواب

اگر آپ نے سونے کے زیورات اپنی نابالغ بچی کی ملکیت میں دے دیے ہیں  تو بچی کے نابالغ ہونے کی وجہ سے اُس پر زکاۃ واجب نہیں ہے، بچی کے بالغ ہونے کے بعد اگر وہ صاحبِ نصاب ہوئی  تو اُس پر سال گزرنے کے بعد ایک سال کی زکاۃ واجب ہوگی۔

واضح رہے کہ ملکیت میں دینے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اگر سمجھ دار ہے تو اُس کے حوالے کردینا اور اگر ناسمجھ ہے تو اُس کے سرپرست کے حوالے کرناجیسا کہ آپ نے اُس کے والد کے حوالے کردیا ہے۔ 

یہ بھی ذہن نشین رہے کہ اگر کسی مکلف شخص کی ملکیت میں صرف سونا ہو، اس کے علاوہ نقد رقم، چاندی یا مالِ تجارت کچھ بھی نہ ہو تو زکات کا نصاب ساڑھے سات تولہ سونا ہے، اور اگر سونے کے ساتھ بنیادی ضرورت سے زائد کچھ نقدی یا چاندی یا مالِ تجارت بھی ہے تو پھر اگر مجموعے کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچ جائے تو وہ صاحبِ نصاب شمار ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209202049

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں