بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لاعلمی میں نابالغ کو زکاۃ دے دی


سوال

اگر نابالغ کو لا علمی کی وجہ سے زکاۃ دے دی تو کیا حکم ہے؟

جواب

اگر نابالغ بچہ سمجھ  بوجھ رکھتا ہو  اور اس کے والد مال دار نہ ہوں، بلکہ فقیر (مستحقِ زکات) ہوں تو  ایسے بچے کو  زکاۃ دینے سے زکاۃ ادا ہوجائے گی۔ لیکن اگر بچہ نابالغ ہو اور والد مال دار ہو اور بچے کا خرچہ بھی اٹھاتا ہو تو  ایسے بچے کو  زکاۃ دینا جائز نہیں ۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع - (4 / 32):
"وأما ولد الغني فإن كان صغيرًا لم يجز الدفع إليه وإن كان فقيرًا لا مال له؛ لأن الولد الصغير يعد غنيًّا بغنى أبيه وإن كان كبيرًا فقيرًا يجوز؛ لأنه لايعد غنيًّا بمال أبيه فكان كالأجنبي".

رد المحتار - (7 / 269):
"دفع الزكاة إلى صبيان أقاربه برسم عيد أو إلى مبشر أو مهدي الباكورة جاز إلا إذا نص على التعويض ...( قوله : إلى صبيان أقاربه ) أي العقلاء وإلا فلايصح إلا بالدفع إلى ولي الصغير". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109201201

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں