بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ بیٹی کانکاح کرنا


سوال

 میری ایک بیٹی ہے، اور میرا ایک بھتیجا بھی ہے اب مسئلہ یہ هے کہ میری والدہ نے کہا ہے کہ جو بھی ہو بڑے ہو کر اگر میں نے اپنی بیٹی کا رشتہ اپنے بھتیجے سے نہ کیا تو میرا تم سے کوئی تعلق نہیں، نہ دنیا میں نہ آخرت میں،  اب میں اس بات سے پریشان ہوں کہ کیا پتہ بعد میں کیا حالات ہوتے ہیں،  بھائی کے ساتھ کیسے تعلقات ہوتے ہیں انسان ہے لاکھوں معاملات ہو سکتے ہیں، عورتوں کے معاملات ہیں کیا پتہ کیا حالات ہوں؟

اور دوسرا اگر بیوی نہ مانے یا بیٹی نہ مانے تو کیا کروں ؟ اگر میری بیوی ہی اس رشتے سے خوش نہ ہو اور وہ بیٹی کو اس رشتے کے خلاف کر دے تو میں کیا کروں گا؟ میری والدہ نے کہا ہے کہ چاہے جو بھی ہو اگر بیٹی کی پسند نہ ہو تب بھی رشتہ بھتیجے سے کرنا ہے۔ اب ہو سکتا ہے کہ بیٹی اگر راضی ہو اور ماں خوش نہ ہو تو وہ خلاف کر دے کیونکہ اس کی بہن کا بیٹا بھی ہے اب میں اس کشمکش میں پھنس گیا ہوں؟ 

جواب

واضح رہے کہ نکاح ایک مقدس رشتہ ہے جو باہمی رضامندی اور مزاج کی ہم آہنگی سے چلتاہے، اس کےلیے دونوں میاں بیوی کاراضی ہونا اوران دونوں کے والدین کاراضی ہونا بھی ضروری ہے۔

صورتِ مسئولہ میں دونوں کے بالغ ہونے کا انتظارکیاجائے اگر بالغ ہونے کے بعد وہ دونوں باہمی رضامندی سے اس رشتے پر خوش ہوں تو والدہ کی چاہت اور خواہش کے مطابق  ان دونوں کا نکاح کردیاجائے، اور اگر وہ دونوں اس رشتے پر راضی نہ ہو یا ان کے والدین میں سے کوئی راضی نہ تو نکاح نہ کرنا بہتر ہے، اور اس کےلیے سائل اپنی والدہ کو محبت وحسن سلوک سے سمجھانے کی کوشش کرے،خلاف شرع کسی کی ناراضگی کا اعتبار نہیں ہے نہ گناہ ہے۔

ہدایہ میں ہے:

"وينعقد نكاح الحرة العاقلة البالغة برضاها وإن لم يعقد عليها ولى بكرا كانت أو ثيبا."

(كتاب النكاح،ج:2،ص:22،ط: البشری)

الدرالمختار مع الردالمحتار میں ہے:

"(‌فنفذ ‌نكاح ‌حرة مكلفة بلا) رضا (ولي) والأصل أن كل من تصرف في ماله تصرف في نفسه وما لا فلا."

(كتاب النكاح، باب الولي،ج3،ص:56،ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144403101568

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں