بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ بچے کو زکاۃ دینا


سوال

کیا نابالغ بچے کو زکات دی جا سکتی ہے؟ عورت عباسی خاندان کی ہے اور اس کا چھوٹا بچہ ہے، اور انہیں خاوند چھوڑ کر چلا گیا!

جواب

اگر نابالغ بچہ سید نہ ہو، مستحقِ زکاۃ ہو،  عقل مند اور سمجھ دار ہو، مال پر قبضہ اور ملکیت کو سمجھتا ہو تو اس کو زکاۃ دینا جائز ہے، اور اگر قبضے کو نہ سمجھتا ہو اور لین دین کے قابل نہ ہو تو ایسے بچہ کو زکاۃ دینے سے زکاۃ ادا نہیں ہوگی۔ تاہم اگر چھوٹا بچہ مستحقِ زکاۃ ہو اور بچے کا ولی (بھائی، چچا وغیرہ) اس کی طرف سے قبضہ کرے تو ادا ہو جائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 356):

"(قوله: إلى صبيان أقاربه) أي العقلاء وإلا فلايصح إلا بالدفع إلى ولي الصغير."

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144109200915

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں