بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ بچے کی اذان کا حکم


سوال

نابالغ بچے کا اذان دینا کیسا ہے؟

جواب

افضل یہ ہے کہ اذان  بالغ مرد یا لڑکا ہی دے، البتہ ایسالڑکا جو بلوغت کے قریب ہو وہ بھی اذان دے سکتا ہے۔لیکن نابالغ ناسمجھ بچے کا اذان دینا مکروہ ہے۔

\r\n

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 391):

\r\n

\"(ويجوز) بلا كراهة (أذان صبي مراهق).

\r\n

(قوله: بلا كراهة) أي تحريمية؛ لأن التنزيهية ثابتة؛ لما في البحر عن الخلاصة: أن غيرهم أولى منهم. اهـ. ح.

\r\n

أقول: وقدمنا أول كتاب الطهارة الكلام في أن خلاف الأولى مكروه أولا فراجعه.

\r\n

(قوله: صبي مراهق) المراد به العاقل وإن لم يراهق، كما هو ظاهر البحر وغيره، وقيل: يكره لكنه خلاف ظاهر الرواية، كما في الإمداد وغيره، وعلى هذا يصح تقريره في وظيفة الأذان، بحر\".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201579

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں