بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ بچہ سفر میں قصر نماز پڑھے گا یا نہیں؟


سوال

نابالغ بچہ چوں کہ مکلف نہیں ہوتا تو آیا وہ اپنے والدین کے ساتھ سفر شرعی میں قصر نماز پڑھے گا  یا پوری نماز پڑھے گا؟

جواب

سفر کی نیت صحیح ہونے کے لیے بالغ ہونا شرط ہے، نابالغ کی نیت کا اعتبار نہیں ہے، اس لیے کہ وہ مکلف ہی نہیں ہے،  لہذا اگر بچہ سفر کررہا ہو تو  چوں کہ اس کی سفر کی نیت معتبر نہیں ہے، اس لیے وہ  اگر کسی کے تابع ہوئے بغیر سفر کرے گا تو سفر کے دوران  نماز میں  قصر نہیں کرے گا، لیکن اگر نابالغ اپنے والد کے ساتھ سفر کررہا  ہو تو والد کی نیت کی تابع ہونے کی وجہ سے وہ بھی قصر نماز ادا کرے گا۔

الفقه الإسلامي وأدلته(2/408):

"البلوغ: شرط عند الحنفية، فلا يقصر الصبي الصلاة في السفر."

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (1 / 424):

"ويشترط لصحة نية السفر ثلاثة أشياء: الاستقلال بالحكم و" الثاني "البلوغ و" الثالث "عدم نقصان مدة السفر عن ثلاثة أيام فلايقصر من لم يجاوز عمران مقامه أو جاوز" العمران ناويًا "و" لكن "كان صبيًّا أو تابعًا لم ينومتبوعه السفر" والتابع "كالمرأة مع زوجها" وقد أوفاها معجل مهرها."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200192

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں