بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ اولاد کو ہدیہ کرنا اور زکاۃ کا حکم


سوال

زید کے 3 چھوٹے بچے ہیں ،تو کیا وہ نابالغ اولاد کی نیت کرکے ان کے لیے پلاٹ جائیداد یا سونا لے کر خرید کر رکھ سکتا ہے ؟آیا اس صورت میں اس پر زکوٰۃ فرض ہوگی یا نہیں ؟

جواب

اگر بچہ  نابالغ ہے اور والدیابچے کے ولی(سرپرست)بچے کے لیے   سونا یا جائیداد خرید کربچے کے سمجھدار ہونے کی صوت میں اس کی ملکیت میں دے دیتے ہیں ، یا ان کے لیے خرید کر اپنے پاس محفوظ رکھتے ہیں تو ایسا کرنا جائز ہے ، اور وہ سونا یا جائیداد بچے کی ملکیت شمار ہوگی اور جب تک وہ بچہ نابالغ ہے اس مال پر زکاۃ لازم نہیں۔

البتہ بچے کی ملکیت ہوجانے کے بعد والدین کے لیے اس جائیداد یا سونے کے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

اور اگر والد کا مقصود جائیداد یا سونا بچوں کی ملکیت میں دینا نہ ہو محض زکاۃ سے بچنے کے لیے اس طرح کررہے ہوں تو یہ عمل ناجائز ہوگا۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

" الموهوب له إن كان من أهل القبض فحق القبض إليه، وإن كان الموهوب له صغيرا أو مجنونا فحق القبض إلى وليه، ووليه أبوه أو وصي أبيه ثم جده ثموصي وصيه ثم القاضي ومن نصبه القاضي، سواء كان الصغير في عيال واحد منهم أو لم يكن، كذا في شرح الطحاوي" .

(4/392، الباب السادس فی الھبۃ للصغیر، ط؛ رشیدیہ)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وشرط افتراضها عقل وبلوغ....(قوله عقل وبلوغ) فلا تجب على مجنون وصبي ‌لأنها ‌عبادة ‌محضة وليسا مخاطبين بها."

(‌‌كتاب الزكاة، ج:2، ص:258، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم  


فتوی نمبر : 144505101202

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں