بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ کی قبر پر تلقین کاحکم


سوال

نابالغ کی تلقین؟

جواب

سوال نامکمل ہے ، اگر مقصود یہ پوچھناہے کہ نابالغ کی قبر پر تلقین  کا کیا حکم ہے ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ صحیح قول کے مطابقنابالغ سے  چوں کہ قبر میں سوال نہیں کیا جائے گا؛ اس لیے  نابالغ   كی قبر  پرتلقین کی ضرورت نہیں ہے(اور اگر سوال سے مقصود کچھ اورہو تو وہ لکھ کر دوبارہ سوال کیجیے)

النہر الفائق میں ہے:

"ومن لم يسأل ينبغي أن لايلقن، وقد اختلف في الصبي فجزم المصنف في (العمدة) بأنه يسأل، والأصح: أنه لايسأل، وكذلك النبي، وخص ذلك في (المسايرة) لابن الهمام بأطفال المؤمنين، فقال: الأصح: أن الأنبياء لايسألون ولا أطفال المؤمنين."

(النهر الفائق: كتاب الصلاة، باب صلاة الجنائز (1/ 381)،ط.  دار الكتب العلمية)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144503102963

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں