بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ اولاد کے لیے ایصال ثواب


سوال

نا بالغ بچہ فوت ہو جا ئے اس کے لیے سورہ ملک کا ایصال ثواب کر نا کیسا ہے؟

جواب

 واضح  رہے نابالغ بچہ کے لیے بھی ایصال ثواب کر سکتے ہیں،لیکن  بالغ یا نابالغ کے ایصال ثواب کا کوئی خا ص طریقہ  شریعت میں متعین   نہیں ہے،ایصال ثواب کے لیے پورا قرآن یا کوئی بھی سورت پڑھی جاسکتی ہے،اس لیے نابا لغ کے ایصال ثواب کے لیے صرف سورہ ملک کے پڑھنے کو لازم سمجھنا درست نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله ويقرأ يس) لما ورد«من دخل المقابر فقرأ سورة يس خفف الله عنهم يومئذ، وكان له بعدد من فيها حسنات» بحر. وفي شرح اللباب ويقرأ من القرآن ما تيسر له من الفاتحة وأول البقرة إلى المفلحون وآية الكرسي - وآمن الرسول - وسورة يس وتبارك الملك وسورة التكاثر والإخلاص اثني عشر مرة أو إحدى عشر أو سبعا أو ثلاثا، ثم يقول: اللهم أوصل ثواب ما قرأناه إلى فلان أو إليهم. اهـ. مطلب في القراءة للميت وإهداء ثوابها له."

(کتاب الصلوۃ،باب صلوۃ الجنازۃ جلد 2 ص: 242,243 ط: دارالفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"وقد قالوا حسنات الصبي له لا لأبويه بل لهما ثواب التعليم."

(باب صلواة الجنازة،ج2،ص215،ط:دار الفکر)

الاشباه والنظائر

"وتصح عباداتہ وإن لم تجب عليه واختلفوا في ثوابهما والمعتمد أنه له وللمعلم ثواب التعليم وكذا جميع حسناته."   

(الفن الثالث،أحكام الصبيان،ج1،ص،301 ط:قدیمی کتب خانہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101641

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں