بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ کو ہار گفٹ کرنا


سوال

میری والدہ  کے پاس ایک سونے کا ہار تھا ،والدہ وہ ہار میرے بیٹے کو دینا چاہتی تھی ،میرابیٹا نابالغ تھا ،اس وجہ سے والدہ نے ہار مجھے دیا  کہ یہ آپ کے بیٹے کا ہے ،میں نے ہار اپنے قبضہ میں لیا اور اپنی بیوی کو ہار رکھنے کےلیے دیا ،والدہ محترمہ صحت مند تھی ،اب والدہ کا انتقال ہوا ہے ،اب سوال یہ ہے کہ کیا مذکورہ ہار والدہ کے ترکے میں شمار ہوگا یا میرے بیٹے کاہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کی والدہ سائل کے بیٹے کو  ہار گفٹ کرنا چاہا اور سائل کا بیٹا نابالغ تھا تو ہار پر ولی کا قبضہ ضروری تھا   اور سائل  نے اپنے بیٹے کے طرف سے ہار پر قبضہ کیا تو ہبہ تام ہوگیا،اب یہ ہار سائل کی والدہ کے ترکے میں شمار نہیں ہوگا بلکہ مذکورہ ہار سائل کے بیٹے کا ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"الولاية في مال الصغير للأب ثم وصيه ثم وصي وصيه ولو بعد، فلو مات الأب ولم يوص فالولاية لأبي الأب ثم وصيه ثم وصي وصيه، فإن لم يكن فللقاضي ومنصوبه".

(كتاب الوصايا، باب الوصي، ج:6، ص:714، ط:ايچ ايم سعيد)

الدر المختار میں ہے:

"(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل."

(رد المحتار، کتاب الھبة، ج:5، ص:690، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101077

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں