بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نعت کی مخلوط مجالس


سوال

جس محفل میں مردوں اور عورتوں کا اختلاط ہو، اس میں کسی عورت یا مرد کے نعت پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ اور وہاں موجود لوگوں کے لیے کیا حکم ہے؟ کیا نعتِ رسول ﷺ کے نام پر ایسی مخلوط محفل منعقد کرنا اور اس میں شرکت کرنا جائز ہے؟

جواب

مردوں اور عورتوں کی مخلوط مجلس منعقد کرنا بے پردگی اور فتنوں کا اندیشہ ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔ ایسی مجالس میں موجود انتظامیہ پر لازم ہے کہ ایسی مجلس کو ختم کروا دے یا کم از کم مردوں اور عورتوں کی جگہ کا علیحدہ انتظام کرلے۔ اگر انتظامیہ کے لوگ ایسا اقدام نہ کریں تو مجلس میں موجود لوگوں کے لیے حکم یہ ہے کہ اس مجلس کو چھوڑ کر چلے جائیں۔

یہ تفصیل اس صورت میں ہے جب کہ مجلس میں شرکت سے پہلے مجلس کی نوعیت کا معلوم نہ ہو، اگر مجلس کی نوعیت کا پہلے سے معلوم ہو تو اس میں شرکت بھی ناجائز ہے۔

ایسی مجالس میں مرد کے لیے نعت پڑھ کر اسے طول دینا بھی مناسب نہیں۔ اور نامحرم مردوں کے سامنے عورت کا نعت پڑھنا فتنے کا ذریعہ ہونے کی وجہ سے درست نہیں ہے؛ لہذا کسی مرد یا عورت کا ایسی مجالس میں نعتیں پڑھنے سے اجتناب کرنا لازم ہے۔

أحكام القرآن للجصاص ت: قمحاوي (4 / 167):

"و ذلك إذا كان في تقية من تغييره بيده أو بلسانه بعد قيام الحجة على الظالمين بقبح ما هم عليه فغير جائز لأحد مجالستهم مع ترك النكير سواء كانوا مظهرين في تلك الحال للظلم والقبائح أو غير مظهرين له لأن النهي عام عن مجالسة الظالمين لأن في مجالستهم مختارا مع ترك النكير دلالة على الرضا بفعلهم ونظيره قوله تعالى لعن الذين كفروا من بني إسرائيل الآيات وقد تقدم ذكر ما روي فيه وقوله تعالى ولا تركنوا إلى الذين ظلموا فتمسكم النار

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 348):

(دعي إلى وليمة و ثمة لعب أو غناء قعد وأكل) لو المنكر في المنزل، فلو على المائدة لا ينبغي أن يقعد بل يخرج معرضا لقوله تعالى: - {فلا تقعد بعد الذكرى مع القوم الظالمين} [الأنعام: 68]- (فإن قدر على المنع فعل وإلا) يقدر (صبر إن لم يكن ممن يقتدى به فإن كان) مقتدى (ولم يقدر على المنع خرج ولم يقعد) لأن فيه شين الدين والمحكي عن الإمام كان قبل أن يصير مقتدى به

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144205200985

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں