بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نان و نفقہ نہ دینے کی بنیاد پر خلع لینا


سوال

میں نے اپنے شوہر سے خلع لیا ہے؛ کیوں کہ وہ میرا نان و نفقہ بھی پورا نہیں کرتے اور  مجھے اپنے میکے چھوڑ دیا اپنی ماں، بہن کے کہنے پر۔ جج نے دونوں کو سامنے بٹھایا، لیکن اس کی طرف سے کوئی مثبت بات نہیں ہوئی۔ میرے پاس کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، لیکن اس میں میرے شوہر کا دستخط نہیں ہے۔ میری شرعی راہ نمائی کریں!

جواب

واضح رہے کہ شوہر اگر نان و نفقہ نہ دے رہا ہو، تو ایسے ظالم شوہر سے خلاصی کا طریقہ یہ ہے کہ اس سے کسی طرح طلاق یا خلع لیا جائے (یعنی  خلع میں اس کی تحریری یا زبانی رضامندی ہو) اور  اگر  وہ طلاق یا خلع دینے پر راضی نہ ہو تو عورت مسلمانوں کی عدالت میں مقدمہ دائر کرے اور شرعی بینہ (ثبوت) سے اپنا دعوی ثابت کرے۔  اگر عورت کا دعوی ثابت ہوجائے تو جج شوہر کو بلا کر اسے نان و نفقہ ادا کرنے کا پابند بنائے اور اسے بتائے کہ نہ دینے کی صورت میں اس کی تفریق کردی جائے گی۔ اگر  پھر بھی وہ نان و نفقہ ادا نہ کرے تو جج ان میں تفریق کردے۔ (مستفاد از حیلہ ناجزہ)

صورتِ  مسئولہ میں آپ کا مقدمہ اور جج کا فیصلہ اگر مذکورہ بالا شرعی تقاضوں کے مطابق ہوا تھا تو جج کے فیصلے سے آپ پر ایک طلاقِ بائن واقع ہوچکی ہے۔ لیکن اگر مذکورہ بالا طریقہ سے مقدمہ مکمل نہیں ہوا بلکہ تمام شرعی تقاضوں کی رعایت کیے بغیر جج نے فیصلہ سنا دیا ہو تو اس صورت میں یک طرفہ عدالتی خلع معتبر نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (1 / 524):

"إن اختارت الفرقة أمر القاضي أن يطلقها طلقة بائنة فإن أبى فرق بينهما هكذا ذكر محمد - رحمه الله تعالى - في الأصل، كذا في التبيين. و الفرقة تطليقة بائنة، كذا في الكافي."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200957

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں