بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

’’مجتبیٰ‘‘ تام تبدیل کرکے ’’مصعب‘‘ یا ’’عمار‘‘ نام رکھنے کا حکم


سوال

میں نے اپنے بیٹے کا نام ’’مجتبیٰ‘‘ رکھا تھا، بیٹے کی عمر دو ہفتوں سے کچھ زیادہ ہے، اب بلا وجہ  (سوائے قلبی چاہت کے) میں یہ نام تبدیل کر کے ’’مصعب‘‘ یا ’’عمار‘‘ نام رکھنا چاہتا ہوں، کیا اس طرح نام تبدیل کرنے میں کوئی حرج تو نہیں ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بچے کا ’’مجتبیٰ‘‘ نام درست ہے، اس کے باوجود اسے  تبدیل کرکے ’’مصعب‘‘ یا ’’عمار‘‘ نام رکھنے میں بھی شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔

الموسوعۃ الفقہیۃ میں ہے:

"والفقهاء لا يختلفون في جواز تغيير الاسم إلى اسم آخر، وفي أن تغيير الاسم القبيح إلى الحسن هو من الأمور ‌المطلوبة ‌التي ‌حث ‌عليها الشرع."

(المصطلح:تسمية، تغيير الإسم و تحسينه، ج:11، ص:337، ط:دار السلاسل)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144403102313

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں