میں نے اپنے بیٹے کا نام ’’مجتبیٰ‘‘ رکھا تھا، بیٹے کی عمر دو ہفتوں سے کچھ زیادہ ہے، اب بلا وجہ (سوائے قلبی چاہت کے) میں یہ نام تبدیل کر کے ’’مصعب‘‘ یا ’’عمار‘‘ نام رکھنا چاہتا ہوں، کیا اس طرح نام تبدیل کرنے میں کوئی حرج تو نہیں ہے؟
صورتِ مسئولہ میں بچے کا ’’مجتبیٰ‘‘ نام درست ہے، اس کے باوجود اسے تبدیل کرکے ’’مصعب‘‘ یا ’’عمار‘‘ نام رکھنے میں بھی شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔
الموسوعۃ الفقہیۃ میں ہے:
"والفقهاء لا يختلفون في جواز تغيير الاسم إلى اسم آخر، وفي أن تغيير الاسم القبيح إلى الحسن هو من الأمور المطلوبة التي حث عليها الشرع."
(المصطلح:تسمية، تغيير الإسم و تحسينه، ج:11، ص:337، ط:دار السلاسل)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144403102313
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن