بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ناخن کاٹنے کے بعد کہاں پھینکنے چاہیے؟


سوال

ناخن کاٹ کر کہاں پھینکیں؟

جواب

واضح رہے کہ ناخن جزءِ انسانی ہونے کی وجہ سے قابل احترام ہے، اس لیے ناخن کاٹنے کے بعد اس کا حکم یہ ہے کہ اس کو دفنادیا جائے یا  دریا برد کردیاجائے، یا ایسی جگہ مٹی میں ڈال دینا چاہیے کہ  جہاں بے توقیری نہ ہو،تاہم ناخن کاٹ کر کوڑے کرکٹ میں پھینکنا یا گٹر وغیرہ میں بہانا یا ایسی جگہ ڈالنا کہ جہاں گندگی اور ناپاکی ہو، فقہاءِ کرام نے اس کو مکروہ اور بیماری کا سبب قرار دیا ہے، اس لیے اس طرح کے مقامات پر پھینکنے سے احتراز کرنا چاہیے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله ويستحب قلم أظافيره) وقلمها بالأسنان مكروه يورث البرص، فإذا قلم أظفاره أو جز شعره ينبغي أن يدفنه فإن رمى به فلا بأس وإن ألقاه في الكنيف أو في المغتسل كره لأنه يورث داء خانية ويدفن أربعة الظفر والشعر وخرقة الحيض والدم عتابية ط."

(‌‌كتاب الحظر والإباحة، ‌‌فصل في البيع، ج: 6، ص: 405، ط: سعيد)

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:

"وفي الخانية ينبغي أن يدفن قلامة ظفره ومحلوق شعره وإن رماه فلا بأس وكره إلقاؤه في كنيف أو مغتسل لأن ذلك يورث داء وروي أن النبي صلى الله عليه وسلم أمر بدفن الشعر والظفر وقال لا تتغلب به سحرة بني آدم اهـ ولأنهما من أجزاء الآدمي فتحترم وروى الترمذي عن عائشة رضي الله عنها كان صلى الله عليه وسلم أمر بدفن سبعة أشياء من الإنسان الشعر والظفر. الخ."

(‌‌كتاب الصلاة، ‌‌باب الجمعة، ص: 527، ط: دار الكتب العلمية)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"فإذا قلم أطفاره أو جز شعره ‌ينبغي ‌أن ‌يدفن ذلك الظفر والشعر المجزوز فإن رمى به فلا بأس وإن ألقاه في الكنيف أو في المغتسل يكره ذلك لأن ذلك يورث داء كذا في فتاوى قاضي خان.

يدفن أربعة الظفر والشعر وخرقة الحيض والدم كذا في الفتاوى العتابية."

(كتاب الكراهية، الباب التاسع عشر، ج: 5، ص: 358، ط: دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506101828

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں