بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ناک یا کان میں دوائی ڈالنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے


سوال

ناک کان میں دوا ڈالنے سے روزے کا حکم بتادیجیے!

جواب

اگر کسی نےکان میں دوا ڈالی اور وہ پردے سے اندر چلی گئی تو  روزہ فاسد ہوجائے گا،  اسی طرح ناک میں اسپرے کرنےیا تردوا ڈالنے سے بھی  روزہ فاسد ہوجائے گا، البتہ اگر اتنی کم مقدار میں دوا لگائی جائے جس سے یقینی طور پر معلوم ہو کہ دوا اندر نہیں جائے گی، بلکہ  ناک میں ہی لگی رہ جائے گی، تو ایسی صورت میں روزہ فاسد نہیں ہوگا۔ تاہم  کان یا ناک میں دوا ڈالنے کی وجہ سے اگر کسی کا روزہ فاسد ہوگیا، تو اس پر روزے کی صرف قضا لازم ہوگی، کفارہ نہیں۔

فتاوی تاتارخانیہ میں ہے :

"وإذا اکتحل أو أقطر بشيءٍ من الدواء في عینیه لایفسد الصوم عندنا".

(فتاویٰ تاتارخانیة، ج:۲، ص:۳۶۶، ط: إدارة القرآن)

  "فتاویٰ شامی ‘‘ میں ہے:

"أو احتقن أو استعط في أنفه شیئًا ... قضی فقط.. إلخ".

وفي الرد:"قلت: ولم یقیدوا الاحتقان والاستعاط والإقطار بالوصول إلی الجوف  لظهوره فیها وإلا فلابد منه حتی لو بقي السعوط في الأنف ولم یصل إلی الرأس لایفطر".

(رد المحتار علي الدر المختار، ج:۲،ص:۴۰۲، ط:سعید)

"المحیط البرہانی "میں ہے:

"وإذا استعط أو أقطر في أذنه إن کان شیئًا یتعلق به صلاح البدن نحو الدهن والدواء یفسد صومه من غیر کفارة وإن کان شیئًا لایتعلق به صلاح البدن کالماء قال مشایخنا: ینبغي أن لایفسد صومه إلا أنّ محمدًا رحمه اللّٰه تعالٰی لم یفصل بینما یتعلق به صلاح البدن وبینما لایتعلق".

(المحیط البرهاني، ج:۲، ص:۳۸۳، ط:دارالکتب العلمیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144502102038

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں