بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناک کے بالوں کا اکھاڑنا


سوال

ناک کے بالوں کو اکھاڑنے کا  کیا شرعی حکم ہے؟

جواب

ناک کے بالوں کو  اکھاڑنا / نوچنا مکروہ ہے، البتہ صفائی وغیرہ کے لیے بال کو کاٹنا جائز ہے، نیز ،  اگر طبی اعتبار سے  بالکل جڑ سے کاٹنے میں کوئی نقصان ہو تو اس میں اہلِ طب کی بات کو ملحوظ رکھنا چاہیے۔

حاشیۃ الطحطاوی  میں ہے:

"قال بعض: و يؤخذ مما تقدم مشروعية تنظيف داخل الأنف و أخذ شعره إذا طال؛ لأن الأذى كالمخاط يعلق به اهـ وروى الشهاب القليوبي في كتاب البدور المنورة في معرفة رتبة الأحاديث المشتهرة: "لاتنتفوا شعر الأنف؛ فأنه يورث الجذام ولكن قصّوه قصًّا"، وقال: ضعيف، وقيل: حسن، وروي: "أنه يورث الأكلة". وهي بتثليث الهمزة: "الحكة"، ونباته أمان من الجذام".

(حاشیة الطحطاوي علی مراقي الفلاح 1/526) 

الفقہ علی مذاہب الاربعہ میں ہے:

"ويكره نتف شعر الأنف، بل يسن قصه إن طال، وأن يتركه لما فيه من المنفعة الصحية ".

[الفقه على المذاهب الأربعة : ٢/ ٤٤]

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144212201908

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں