بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نائی کو اجتماعی قربانی میں شریک کرنا


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ ایک نائی ہے جس کے پاس ستر فیصد لوگ غیر شرعی بال اور داڑھی کٹانے  آتے ہیں۔ تو کیا ایسے آدمی کو قربانی میں شریک کرنا جائز ہے ؟ اور اس کا کوئی اور ذریعہ آمدنی بھی نہیں ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ نائی کی اکثر آمدنی  حرام ہو، تو اس صورت میں اسے قربانی میں شریک کرنا جائز نہ ہوگا، البتہ  اگر وہ  اپنی تیس فیصد حلال کمائی سے قربانی کے جانور میں شریک ہوتا ہے، تو اسے شریک کرنا جائز ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"أهدى إلى رجل شيئا أو أضافه إن كان غالب ماله من الحلال فلا بأس إلا أن يعلم بأنه حرام، فإن كان الغالب هو الحرام ينبغي أن لا يقبل الهدية، ولا يأكل الطعام إلا أن يخبره بأنه حلال ورثته أو استقرضته من رجل، كذا في الينابيع."

(كتاب الكراهية، الباب الثاني عشر في الهدايا والضيافات، ٥ / ٣٤٣، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144411101548

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں