بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1445ھ 15 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نائب امام کو غلطی کی وجہ سے فارغ کرنا


سوال

میں ایک مسجد میں نائب امام ہوں، میں نےدو دن کے لیے کسی کام کے لیے چھٹی کی، امام صاحب کو بتا کر گیا، لیکن نگران کو نہیں بتایا، وہ کہتے ہیں کہ آپ نے خیانت کی ہے اور حاضری شیٹ میں میں نے یس لکھا، اب وہ کہتے ہیں کہ ہم آپ کو نہیں رکھیں گے، حالاں کہ میں نے ان سے معافی مانگی ہے اور توبہ بھی کی ہے، اب مجھے بتائیں کہ ان کا ایسا کرنا درست ہے جب کہ میں نے بولا ہے کہ دوبارہ ایسا ہوا تو آپ مجھے فارغ کر دیجیے گا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل اپنے سابقہ فعل پر نادم و شرمندہ ہے اس پر اللہ تعالیٰ سے توبہ بھی کر چکا، اور مسجد کے نگران سے بھی معافی مانگ لی تو مسجد کی انتظامیہ کو چاہیے کہ سائل کی غلطی کو معاف کر کے اس کو خدمت کا موقع دے دیں، لیکن عقدِ اجارہ  (ملازمت کا معاہدہ) چوں کہ ایک ایسا عقد ہے جو متعاقدین میں سے کسی ایک کی جانب سے  عذر کی بناء پر فسخ/ ختم کیا جا سکتا ہے، اس لیے اگر مسجد انتظامیہ مذکورہ غلطی کی وجہ سے سائل کو ملازمت سے فارغ کر دیں تو ان کا یہ فعل  غیر شرعی نہ ہو گا۔

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ میں ہے:

"الحنفية، كما سبق، يرون جواز فسخ الإجارة لحدوث عذر بأحد العاقدين، أو بالمستأجر (بفتح الجيم) ولا يبقى العقد لازما ويصح الفسخ، إذ الحاجة تدعو إليه عند العذر؛ لأنه لو لزم العقد حينئذ للزم صاحب العذر ضرر لم يلتزمه بالعقد. فكان الفسخ في الحقيقة امتناعا من التزام الضرر، وله ولاية ذلك."

(بحث الاجارۃ، الفصل الرابع: انقضاء الاجارۃ، 1/272/ دارالسلاسل - الكويت)

فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100938

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں