بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ناواقفین کا تجدید نکاح


سوال

کیا نا واقف لوگ ہر مہینے میں ایک یا دو بار احتیاطاً تجدیدِ نکاح کرنے سے یا کفریہ کلام کہنے کے بعد تجدیدِ نکاح کرنے سے نکاح میں کوئی نقص ہوتا ہے یا نہیں؟  یا کہ اس صورت میں تجدیدِ نکاح کرنے میں کوئی فضیلت ہے؟

جواب

فقہاء نے لکھا ہے کہ  ناواقف لوگوں کو چاہیے کہ وہ مہینہ میں ایک یا دو مرتبہ نکاح کی تجدید کرلیا کریں  کہ غلطی  میں ان سے کوئی کفریہ کلمہ سرزد نہ ہوگیا ہو۔ صرف احتیاط کی بنا پر  نکاح کی تجدید کی گئی ہو تو نیا  مہر متعین کرنا ضروری نہیں ہے، اور  اس نفسِ نکاح سے (جب کہ مہر میں اضافہ مقصود نہ ہو) مہر بھی لازم نہیں  ہوگا۔

باقی تجدید نکاح کرنے سے نکاح میں کوئی نقص نہیں آتا، نیز اس کی کوئی خاص فضیلت نہیں، یہ حکم احتیاط پر مبنی ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 42):

" والاحتياط أن يجدد الجاهل إيمانه كل يوم ويجدد نكاح امرأته عند شاهدين في كل شهر مرةً أو مرتين؛ إذ الخطأ وإن لم يصدر من الرجل فهو من النساء كثير".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200582

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں