بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 ذو الحجة 1446ھ 15 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

نا سمجھ بچے کےساتھ عمرہ کے لیے سفر کرنے کا حکم


سوال

میرا  بیٹا 15 مہینے کا ہے،کیا وہ میرے ساتھ عمرہ پر محرم بن کے جا سکتا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ شرعی مسافت یعنی 77.42 کلو میٹر یا اس سے زیاد ہ سفر کرنے کے لیے عورت کے ساتھ شوہر،یا بالغ یا کم از کم قریب البلوغ محرم کا ہونا ضروری ہے،تاکہ وہ عورت کی دیکھ بھال کرسکے ،خواہ وہ سفر حج و عمرہ کے لیے ہو یا کسی اور غرض سے ہو۔لہذا صورتِ مسئولہ میں سائلہ  کاصرف 15 مہینے کے بچےکو محرم کے طور پر  ساتھ لے کر عمرہ کے لیےسفر کرنا جائز نہیں ہے۔

المحیط البرہانی میں ہے:

"والمحرم في حق المرأة شرط، شابة كانت أو عجوزاً إذا كان بينها وبين مكة مسيرة ثلاثة أيام۔۔۔۔۔والصبي الذي لم يحتلم لا غيرة له، وكذا المجنون الذي لا يفيق؛ لأن ما هو المقصود من المحرم وهو الحفظ لا يحصل بهما."

(كتاب الحج، الفصل الاول في بيان شرائط الوجوب، ج:2، ص:419، ط دار الكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"والصبي الذي لم يحتلم لا غيرة له، وكذا المجنون الذي لا يفيق؛ لأن ما هو المقصود من المحرم وهو الحفظ لا يحصل بهما."

(کتاب الحج، ج:2، ص:464، ط سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144611102861

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں