بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ناپاکی کی حالت میں مسجد جانے کا حکم


سوال

تبلیغی جماعت کےمہمان آئےہوئےتھے،انہوں نےبیان کےبعد مسجد میں چلنےکی درخواست کی،جس کو منع نہیں کرسکیں،لیکن اس وقت ناپاکی کی حالت میں تھے،تو اس کےلیےکیاحکم ہے؟

جواب

واضح رہےکہ جنابت (ناپاکی/غسل واجب ہونے)کی حالت میں مسجد میں داخل ہونا شرعاً ممنوع ہے، اگر کوئی جنابت کی حالت میں  غسل  کیے بغیر جان بوجھ کر مسجد میں داخل ہوتا ہے تو  گناہ گار ہے، اسے اپنے اس عمل پر توبہ واستغفار کرنا چاہیے، اور آئندہ اس عمل سے اجتناب کرنا چاہیے۔

صورتِ مسئولہ میں  اگرسائل  ناجائز سمجھتے ہوئے شرم وحیاءکی بناء پرمسجدچلنےسےانکارنہ کرسکنے کی وجہ سے مسجدمیں داخل ہواتھا تو ایسا کرنا سخت گناہ تھا، اس کی وجہ سےسائل پر  توبہ واستغفار کرنا لازم ہے،اورآئندہ کےلیےاس عمل سےاجتناب ضروری ہے۔

(ملاحظہ:سوال سےاگر سائل کی مراد کچھ اورہوتواس کوواضح لکھ کردوبارہ ارسال کریں)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها) أنه يحرم عليهما وعلى الجنب الدخول في المسجد سواء كان للجلوس أو للعبور، هكذا في منية المصلي."

(كتاب الطهارة، الباب السادس، الفصل الرابع، 1/ 38، ط: رشيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144405100213

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں