میرے کمرے میں کارپیٹ ہے، جس پر میری بیٹی پیشاب کر دیتی ہے، ہم کارپیٹ ہٹا بھی نہیں سکتے، نماز کس طرح پڑھیں؟
اگر پیشاب خشک ہوگیا ہو تو اس قالین پر مصلی بچھا کر نماز پڑھنا جائز ہے۔ تاہم اگر وہ اتنا تر ہوکہ مصلے کے اوپر کی جانب نجاست کا اثر آجائے تو مصلیٰ بچھا کر نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
پیشاب خشک ہونے کے بعد اگر گیلے پیروں کے ساتھ مذکورہ قالین پر چلے اور قدموں پر پیشاب کے اثرات واضح طور پر محسوس ہوئے تو پاؤں ناپاک ہوجائیں گے، البتہ اگر ناپاکی کا اثر محسوس نہ ہو تو پاؤں ناپاک نہیں ہوں گے، لہٰذا پیشاب گیلا ہونے کی صورت میں یا پاؤں زیادہ تر ہونے کی صورت میں ناپاک جگہ پر چلنے سے اجتناب کرنا چاہیے، بہتر صورت یہ ہے کہ قالین پر کوئی چادر بچھادی جائے، جب بچی یا بچہ پیشاب کرے، اسے تبدیل کردیا جائے، یوں بچھے ہوئے کپڑے کا ظاہر پاک رہے گا، اور اس پر چلنے سے پاؤں یا دیگر چیزیں ناپاک نہیں ہوں گی۔
"وكذا الثوب إذا فرش على النجاسة اليابسة؛ فإن كان رقيقاً يشف ما تحته أو توجد منه رائحة النجاسة على تقدير أن لها رائحة لايجوز الصلاة عليه، وإن كان غليظاً بحيث لايكون كذلك جازت". (فتاوی شامی، ۱/۶۲۶، سعید)
"ولو كانت النجاسة رطبةً فألقى عليها ثوباً وصلى إن كان ثوباً يمكن أن يجعل من عرضه ثوباً كالنهالي يجوز عند محمد وإن كان لايمكن لايجوز إن كانت يابسةً جازت إذا كان يصلح ساتراً. كذا في الخلاصة". (الفتاوی الهندیة، ۱/۶۲)
"وقال في شرح المنية: وهو الصحيح، لأن اتصال العضو بالنجاسة بمنزلة حملها وإن كان وضع ذلك العضو ليس بفرض". (حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح - فتاوی شامی، ۱/۴۰۳، سعید) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109200465
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن