مجھے بستر پر احتلام ہو گیا تھا، اور میں گھر والوں کو بتا نہیں سکتا کہ میرا بستر ناپاک ہے تو کیا میں اس پر سو سکتا ہوں؟ اور اس صورت میں میرے پہنے ہوئے کپڑے تو ناپاک نہیں ہوں گے؟
صورتِ مسئولہ میں ایسے بستر پر سو سکتے ہیں، البتہ ناپاکی خشک ہوجانے کے بعد ناپاک حصہ کے ساتھ اگر بدن کا تر حصہ یا تر کپڑا لگ جائے اور ناپاکی کا اثر جسم یا پاک کپڑے میں واضح محسوس ہو تو اس سے بدن یا کپڑے کا اتنا حصہ ناپاک ہوجائے گا، جسے پاک کرنا ضروری ہوگا۔
مجمع الأنهر في شرح ملتقي الأبحر میں ہے:
"(وَلَوْ لُفَّ ثَوْبٌ طَاهِرٌ فِي رَطْبٍ نَجَسٍ فَظَهَرَتْ فِيهِ رُطُوبَتُهُ إنْ كَانَ بِحَيْثُ لَوْ عُصِرَ قَطَّرَ تَنَجَّسَ) فَلَاتَجُوزُ الصَّلَاةُ فِيهِ لِاتِّصَالِ النَّجَاسَةِ بِهِ (وَإِلَّا فَلَا) هُوَ الْأَصَحُّ (كَمَا لَوْ وُضِعَ) الثَّوْبُ حَالَ كَوْنِهِ (رَطْبًا عَلَى مُطَيَّنٍ بِطِينٍ نَجَسٍ جَافٍّ) بِتَشْدِيدِ الْفَاءِ مِنْ جَفَّ؛ لِأَنَّ الْجَفَافَ يَجْذِبُ رُطُوبَةً الثَّوْبِ فَلَا يَتَنَجَّسُ، وَأَمَّا إذَا كَانَ رَطْبًا فَيَتَنَجَّسُ". ( كتاب الطهارة، بَابُ الْأَنْجَاسِ، ١ /٦٣ - ٦٤، ط: دار احياء التراث العربي) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109200708
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن