یونیورسٹی میں جو لڑکیا ں اپنا ستر نہیں چھپاتیں جیسے سر کے بال وغیرہ اور نامحرم کی نظر بھی پڑتی ہے ،تو کیا نظر پڑنے کی وجہ سے وضو ٹوٹ جائے گا ؟
واضح رہے کہ نامحرم کو قصداً دیکھنا اور بلا ضرورت بات کرنا جائز نہیں، بلا قصد وارادہ غلطی سے نگاہ پڑ جانے پر کوئی گناہ نہیں، بشرطیکہ فورًا نگاہ ہٹالی جائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث قدسی میں بیان فرمایا کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں: ”نظر، شیطان کے زہر آلود تیروں میں سے ایک زہریلا تیرہے، جو شخص اس کو میرے خوف کی وجہ سے چھوڑ دے، میں اس کو ایک ایسی ایمانی قوت دوں گا، جس کی شیرینی وہ اپنے دل میں پائے گا۔“
صورتِ مسئولہ میں وضو کے بعد کسی نا محرم کو دیکھنے یا اس سے بات چیت کرنے سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے، البتہ نامحرم کو دیکھنے اور بدخیالی کی وجہ سے عضو مخصوص سے کوئی رطوبت نکل آئے تو وضو ٹوٹ جائے گا۔
الترغیب والترهیب میں ہے :
"عَن عبد الله بن مَسْعُود رَضِي الله عَنهُ قَالَ قَالَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم يَعْنِي عَن ربه عز وَجل النظرة سهم مَسْمُوم من سِهَام إِبْلِيس من تَركهَا من مخافتي أبدلته إِيمَانًا يجد حلاوته فِي قلبه".
(کتاب النکاح،23/3، دارالکتب العلمیة)
فتاوی ہندیہ میں ہے :
" منهاما يخرج من السبيلين من البول والغائط والريح الخارجة من الدبر والودي والمذي والمني والدودة والحصاة، الغائط يوجب الوضوء قل أو كثر وكذلك البول والريح الخارجة من الدبر. كذا في المحيط".
(کتاب الطھارۃ ، 9/1،دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410100939
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن