بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نامحرم کا سرپر ہاتھ پھیرنے کاحکم


سوال

ہمارے والد کے چچازاد بھائی جو بہت بزرگ اور نابینا ہیں تو چونکہ وہ نامحرم ہیں لیکن ہم ان کی بزرگی اور احترام کے سبب ان کو سلام کرتے ہیں تو وہ بطور شفقت سر پر ہاتھ رکھتے ہیں اور کبھی کبھار سر پر بوسہ دیتے ہیں اور ان کے احترام اور بزرگی کے سبب ان کو انکار نہیں کر سکتے لیکن سر پر دوپٹہ خوب اچھی طرح دہرا کر لیتے ہیں تاکہ ان کا ہاتھ بالوں کو نہ لگے تو کیا ایسا کرنا درست ہے  یا نہیں۔

جواب

واضح رہے کہ  اسلام کی رُو سے کسی مرد کا اجنبی عورت یا اجنبی عورت کا نامحرم مرد کو چھونایا دیکھنا جائز نہیں ہے،  خود آپ ﷺ نے زندگی بھر کسی بھی موقع پر اجنبی خاتون کو نہیں  چھویا، یہاں تک کہ بیعت جیسے اہم ترین موقع پر بھی آپ ﷺ  بنا ہاتھ  ملائےخواتین سے اسلام پر بیعت لیتے تھے۔

صورت مسئولہ میں  والد کے چچا زاد بھائی بہت بزرگ اور نابینا ہیں   تو تب بھی اس میں بہتر یہ ہی  ہے کہ  ان سے سرپر ہاتھ پھر وائے اور بوسہ کے بغیر ہی خیر برکت کی دعا لی  جائے ۔

حدیث شریف میں ہے :

 "أخبرني عروة بن الزبير، أن عائشة رضي الله عنها، زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت: كانت المؤمنات إذا هاجرن إلى النبي صلى الله عليه وسلم يمتحنهن بقول الله تعالى: {يا أيها الذين آمنوا، إذا جاءكم المؤمنات مهاجرات فامتحنوهن} [الممتحنة: 10] إلى آخر الآية. قالت عائشة: فمن أقر بهذا الشرط من المؤمنات فقد أقر بالمحنة، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أقررن بذلك من قولهن، قال لهن رسول الله صلى الله عليه وسلم: «انطلقن فقد بايعتكن» لا و الله ما مست يد رسول الله صلى الله عليه وسلم يد امرأة قط، غير أنه بايعهن بالكلام، والله ما أخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم على النساء إلا بما أمره الله، يقول لهن إذا أخذ عليهن: «قد بايعتكن» كلامًا."

(صحیح البخاری،باب إذا أسلمت المشركة أو النصرانية تحت الذمي أو الحربي، رقم الحدیث:5288، ج:7، ص:49، ط:دارطوق النجاۃ)

ترجمہ:" حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کرکے مدینہ آنے والی خواتین کا سورہ تحریم کی آیت کے مطابق امتحان لیتے، ( کہ وہ کہیں اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور مقصد سے تو ہجرت کرکے نہیں آئیں) جب وہ امتحان پر پوری اتر آتیں تو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے کہتے کہ میں نے تمہیں زبانی بیعت کرلی ہے، حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ بخدا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت میں بھی کسی خاتون کو ہاتھ نہیں لگایا۔" البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے: "ولا يجوز له أن يمس وجهها ولا كفها وإن أمن الشهوة لوجود المحرم ولانعدام الضرورة و قال عليه الصلاة والسلام: «من مس كف امرأة ليس له فيها سبيل وضع على كفه جمر يوم القيامة»."

(كتاب الكراہية، فصل فى النظر والمس، ج:8، ص:219، ط:دارالكتاب الاسلامى)

  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144503101457

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں