بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نامحرم استاد سے فون پر بات کرنے کا حکم


سوال

کیا لڑکی اپنے نامحرم استاد سے شہوت كے بغير کال یا میسجز  پر  بات کر سکتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ استاد نامحرم ہے،لہذا جو حکم دیگر نامحرموں کا ہے وہی حکم نامحرم استاد سے بات چیت کا بھی ہے۔

چنانچہ نامحرم سے بلا ضرورت بات کرنے سے گريز كرنا چاهیے، اگر کسی ضرورت  کی وجہ سے بات کرنے کے نوبت آئے تو لڑكی ضروری بات کرے اور آواز پست رکھے اور لہجہ سخت ہو،نرم لہجے میں گفتگو نہ کرے مبادا دل میں غلط خیال نہ پیدا ہوجائے، تاہم کال یا میسجز پر بات کرنے سے گریز کیا جائے تو بہتر ہے، کیوں کہ یہ بھی ایک قسم کی تنہائی اور خلوت ہے، جو کئی قسم کے مفاسد پر مشتمل ہیں، بسا اوقات یہ مفاسد طبعی طور پر پائی جانے والی تنہائی اور خلوت سے بھی بڑھ کر ہوتے ہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"فإنا نجيز الكلام مع النساء الأجانب ومحاورتهن عند الحاجة إلى ذلك، ولانجيز لهن رفع أصواتهن ولا تمطيطها ولا تليينها وتقطيعها؛ لما في ذلك من استمالة الرجال إليهن، وتحريك الشهوات منهم، ومن هذا لم يجز أن تؤذن المرأة."

(کتاب الصلاۃ، باب شروط الصلاۃ 1 /406 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101475

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں