بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نامحرم کو سلام کرنا اور اس کا جواب دینا , سر پر ہاتھ رکھنا اور رکھوانا


سوال

نا محرم کو سلام کرنا اور ان کے سلام کا جواب دینا کیسا ہے؟اکثر نامحرم مرد اور عورتیں سر پر ہاتھ رکھتے اور رکھواتے ہیں ،کیا یہ عمل کسی نا محرم کے لیے جائز ہوگا؟برائے مہربانی اس کا تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

نامحرم جوان عورتوں کو سلام کرنا جائزہے بہتر  نہیں، اگر فتنہ اورفساد کااحتمال اوراندیشہ ہوتوناجائز ہے،اور اگر نامحرم جوان عورت سلام کرے تو دل ہی میں جواب دے دے زبان سے جواب نہ دے اور اگرنامحرم بوڑھی عورت ہو تو زبان سے بھی جواب دے سکتے ہیں۔ نامحرم مرد اور نامحرم عورتوں کا ایک دوسرے کے سر پر ہاتھ رکھنا یا رکھوانا جائز نہیں ہے۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

‌"ولا ‌يكلم الأجنبية إلا ‌عجوزا عطست أو سلمت فيشمتها لا يرد السلام عليها وإلا لا انتهى

(قوله وإلا لا) أي وإلا تكن ‌عجوزا بل شابة لا يشمتها، ولا يرد السلام بلسانه قال في الخانية: وكذا الرجل مع المرأة إذا التقيا يسلم الرجل أولا، وإذا سلمت المرأة الأجنبية على رجل إن كانت ‌عجوزا رد الرجل - عليها السلام - بلسانه بصوت تسمع، وإن كانت شابة رد عليها في نفسه۔"

(فصل فی النظر والمس، کتاب الحظر والاباحۃ، ص/369، ج/6، ط/سعید)

البحر الرائق میں ہے:

"قال: - رحمه الله - (ويمس ما يحل له النظر إليه) يعني ‌يجوز ‌أن ‌يمس ‌ما ‌حل له النظر إليه من محارمه ومن الرجل لا من الأجنبية۔"

(فصل فی النظر واللمس، کتاب الکراہیۃ، ص/221، ج/8، ط/دار الکتاب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144303101033

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں