بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نامحرم سے ہاتھ ملانے کا کفارہ


سوال

کیا فطرانہ ہے نا محرم سے ہاتھ ملانے کا؟

جواب

 اسلام کی رُو سے کسی مرد کا اجنبی عورت یا اجنبی عورت کا نامحرم مرد کوچھونا ہاتھ ملاناجائز نہیں ہے، مختلف احادیث میں نامحرم خواتین کو چھونے پر سخت وعیدیں آئی ہے، جیسے کہ مروی ہے:

"وعن معقل بن يسار رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لأن يطعن في رأس أحدكم بمخيط من حديد خير له من أن يمس امرأة لا تحل له رواه الطبراني والبيهقي ورجال الطبراني ثقات رجال الصحيح".

(الترغيب والترهيب للمنذري، كتاب النِّكَاح وَمَا يتَعَلَّق بِهِ، رقم الحدیث:2938، ج:3، ص:26، ط:دارالکتب العلمیۃ)

"ترجمہ: حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کا سر  لوہے  کے کنگن سے زخمی کردیا جائے یہ زیادہ بہتر ہے اس بات سے کہ وہ نا محرم خاتون کو  چھوئے۔"

تاہم مذکورہ گناہ کرنے پر کوئی فطرانہ یا کفارہ وغیرہ نہیں ہے، صدقِ دل سے آئندہ مذکورہ گناہ نہ کرنے کے عزمِ صمیم کے ساتھ توبہ  و استغفار کرنا  چاہیے، امید واثق ہے کہ   اللہ تعالیٰ بخشش فرمادیں گے۔

روح المعاني فی تفسیر القرآن العظیم والسبع المثانی میں ہے:

"يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَصُوحًا عَسَى رَبُّكُمْ أَنْ يُكَفِّرَ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ...

وقال الإمام النووي: التوبة ما استجمعت ثلاثة أمور: أن يقلع عن المعصية وأن يندم على فعلها وأن يعزم عزما جازما على أن لا يعود إلى مثلها أبدا فإن كانت تتعلق بآدمي لزم رد الظلامة إلى صاحبها أو وارثه أو تحصيل البراءة منه، و ركنها الأعظم الندم." 

(سورة التحريم، رقم الآية:08، ج:14، ص:352، ط:داراحىاء التراث العربى)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144508101028

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں