بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نامحرم سے تعزیت کرنا


سوال

چند روز پہلے میری ایک عزیزہ جس کی عمر تقریبا 65سال ہے ، اس کا خاوند فوت ہوگیا، میں اس کے گھر افسوس کے لئے گیا، اس نے اپنا مکمل بدن  ، چہرہ کپڑے سے ڈھانپ لیا، میں نے بڑا بھائی ہونے کے ناطے اسے پیاردیا اور ہم کچھ دیر مرحوم کی باتیں کرتے رہے اور پھر دعاکے بعد میں واپس آگیا ، اس میں کوئی شرعی خلاف ورزی تو نہیں ہوئی؟

جواب

واضح رہے کہ کسی رشتہ داریا غیررشتہ دار عورت  سےصرف ضرورت کے وقت بقدر ضرورت بات چیت کرنے کی گنجائش ہے ،بغیر ضرورت کے نامحرم سے   بات چیت کرنا درست نہیں ،نیز اجنبی مردوعورت کا ایک دوسرے کو بھائی بہن سمجھنے سے شرعا وہ حقیقی بھائی بہن نہیں بنتے ۔

صورتِ مسئولہ  مذکورہ خاتون اگر سائل کے لئے نامحرم ہے اگرچہ رشہ دار ہو ، سائل کا اس کے سامنے نہیں جانا چاہئے تھا، اسی طرح پیاردینے سے مراد اگر اس کے سر پر ہاتھ رکھنا وغیرہ ہو تو شرعا جائز نہیں ، باقی  سائل کے لیے پردے کی رعایت کر تے ہوئے معمر خاتون کے ساتھ تعزیت کرنے کی گنجائش تھی۔

فتاوى شامی میں ہے :

"فإنا نجيز الكلام مع النساء للأجانب ومحاورتهن عند الحاجة إلى ذلك"ولا نجيز لهن رفع أصواتهن ولا تمطيطها ولا تليينها وتقطيعها لما في ذلك من استمالة الرجال إليهن وتحريك الشهوات منهم، ومن هذا لم يجز أن تؤذن المرأة.اھ"

(کتاب الصلاۃ  ،مطلب : في ستر العورۃ  ،ج :2 ،ص:97،ط: رشیدیہ)

وفیہ ایضا:

"قال في شرح المنية: وتستحب التعزية للرجال والنساء اللاتي لا يفتن، لقوله عليه الصلاة والسلام: «من عزى أخاه بمصيبة كساه الله من حلل الكرامة يوم القيامة»

رواه ابن ماجه وقوله عليه الصلاة والسلام: «من عزى مصابا فله مثل أجره» رواه الترمذي وابن ماجه."

(کتاب الصلاۃ:ج:2،ص:174،ط:رشیدیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508100883

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں