بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نامحرم عورت کا اجنبی کے کندھے پر سر رکھنا


سوال

کیا نامحرم عورت کندھے پر سر رکھ سکتی ہے؟

جواب

دینِ اسلام ایک پاکیزہ مذہب ہے، جس میں مرد و زن کے اختلاط اور اس جیسے دیگر بے حیائی کے کاموں کو سخت ناپسند کیا گیا ہے، مردوں کو حکم ہے کہ وہ اپنی نظریں جھکا کر رکھیں، جب  کہ دوسری طرف عورتوں کو حکم ہے کہ  وہ  اپنے  (چہروں)  پر  پردے  لٹکالیا کریں، معلوم ہوا کہ شریعتِ مقدسہ  میں  ایک مرد کے لیے کسی نامحرم کی طرف بلا ضرورت دیکھنا  بھی جائز نہیں،  چہ جائیکہ  ایک دوسرے کو چھوا جائے،یا کندھے پر سررکھا جائے، غیر محرم کو (شدید مجبوری کے بغیر) چھونے پر احادیث میں وعیدیں وارد ہیں۔

قرآنِ کریم  واضح طور پر اپنے ماننے والوں کو پردے کی تاکید کرتا ہے، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: 

{یا ایها النبی قل لازواجك و بنٰتك و نسآء المؤمنین یدنین علیهن من جلابیبهن}  [الاحزاب:۵۹ ]
ترجمہ: ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! اپنی ازواج  (مطہرات)، اپنی بیٹیوں اور مؤمن عورتوں سے فرمادیجیے کہ اپنے (چہروں) پر پردے لٹکالیا کریں۔‘‘

اسی طرح ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

{ واذا سألتموهن متاعاً فاسئلوهن من وراء حجاب} [الاحزاب:۵۳]
ترجمہ: ’’جب ازواج (مطہرات)  سے کچھ پوچھنا ہو تو پردے کے پیچھے سے پوچھا کریں۔‘‘ 

لہذا  کسی نامحرم عورت کا  اجنبی مرد کے کندھے پر اپنا سر رکھنا بالکل جائز نہیں،  عام طور پر اس قسم کے افعال مزید  گناہوں کا سبب بن جاتے ہیں، اس لیے اس سے بالکلیہ اجتناب ضروری ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200442

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں