بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نامحرم لڑکی سے محبت کرنے کا حکم


سوال

کیا کسی نامحرم  لڑکی سے محبت کرنا جائز ہے؟ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب

کسی نامحرم لڑکی سے محبت کرناجائز نہیں،اور نہ ہی نامحرموں سے کسی قسم کا تعلق رکھنا جائز ہے،اس کے سد باب کے لیےقرآن مجید میں مومنین کو نظریں جھکانے کا حکم دیا گیا  ہے، احادیثِ  مبارکہ میں جا بجا نظروں کی حفاظت کا حکم ہے،  غلط  نظر کو شیطان  کا تیر قرار دیا ہے، اور  بد نظری کو آنکھوں کا  زنا کہا گیا ہے، یہ انتہائی خطر ناک گناہ ہےجس میں شر ہی شر ہے، حدیث شریف میں عورتوں کو شیطان کا جال کہا گیا ہے،لہذا اللہ تعالی سے عفت  وپاکدامنی کی دعا مانگنی چاہیے،اور اس مقصد کے لیے جلد شادی کرلینا بہتر ہے تاکہ آدمی کسی گناہ میں مبتلا نہ ہو۔

"التوضيح لشرح الجامع الصحيح" میں ہے:

"حديث أُسَامَةَ بْنِ زيدٍ رضي الله عنهما، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قَالَ: "مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ"

وفيه: أن فتنة النساء: أعظم مخافة على العباد؛ لأنه عليه السلام عم جميع الفتن بقوله: "ما تركت بعدي .. " إلى آخره.

ويشهد لصحته قوله تعالى: {زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ} الآية [آل عمران: 14]، فقدم النساء على جميع الشهوات، وقد روي عن بعض أمهات المؤمنين أنها قالت: من سيئاتنا قدمنا على جميع الشهوات.

فالمحنة بالنساء أعظم المحن على قدر الفتنة بهن، وقد أخبر تعالى مع ذلك أن منهن لنا عدوًّا فينبغي للمؤمنين الاعتصام به والرغبة إليه في النجاة من فتنتهن، والسلامة من شرهن.

وقد روي في الحديث: "لما خلق الله المرأة فرح لها الشيطان فرحًا عظيمًا، هذِه حبالتي التي لا يكاد يخطئني من نصبتها له" وفي الحديث: "النساء حبائل الشيطان" وفي "ربيع الأبرار" قال عليه السلام: "استعيذوا بالله من شرار النساء، وكونو امن خيارهن على حذر" وفي حديث آخر: "اتق سلاح إبليس النساء"، و"لقي عيسى عليه السلام إبليس وهو يسوق خمسة أحمر عليها أحمال، فسأله، فقال: أحمل تجارة وأطلب مشترين، أحدهما الكيد قال: من يشتريه؟ قال: النساء: .. " الحديث، وقال علي: النساء شر كلهن وشر ما فيهن قلة الاستغناء عنهن، وفي رواية: قالوا: يا رسول الله، ما فتنتهن؟ قال: "إذا لبسن ريط الشام، وحلل العراق، وعصب اليمن، وملن كما تميل أسنمة البخت، فإذا فعلن ذلك كلفن المعسر ما ليس عنده."

(كتاب النكاح، باب مايتقي من شؤم المرأة،ج:24،ص: 268، ط:دار النوادر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144505100239

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں