بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نامحرم کےلیے میت خاتون کے کفن پرسینے پر لکھنےکاحکم


سوال

(1)کیا  غیر محرم  شخص کےلیےمیت خاتون کے کفن پر سینے پر انگلی سے کلمہ طیبہ لکھنا   جائزہے؟

(2)اور اگر کسی تختے یا سنگِ مرمر کے پتھر پرکلمہ لکھ کرقبر میں رکھا جاۓ، تو کیایہ عمل بھی درست ہے؟

جواب

1) اول تو یہ واضح رہےکہ میت کےسینے وغیرہ پر روشنائی سےکلمہ طیبہ لکھناٹھیک نہیں ہے،البتہ اگر اشارےسےبغیرسیاہی یامٹی کےکلمہ لکھاجائےتو اس کی گنجائش ہے،بشرطیکہ اس کو مسنون یا ضروری نہ سمجھا جائے،لہذاصورت مسئولہ میں میت خاتون کےکفن پرسینے پر  صرف اس کے محرم شخص کے لیے لکھنے کی گنجائش ہے،کسی نامحرم شخص کےلیےکسی بھی صورت میں کلمہ طیبہ انگلی سےیاکسی اورآلہ سےلکھنا قطعاًناجائزہے۔

2)اسی طرح کسی تختے پر یاسنگِ مرمر یاڈھیلےپر کلمہ یاکوئی اور آیت شریف ،سیاہی سےیابغیر سیاہی کےلکھ کرقبرمیں میت کےساتھ دفنانا،ناجائزاوربدعت ہے ،اور  اس سےکلمہ طیبہ اورآیت شریف کی بےادبی اور بےحرمتی  کا ارتکاب لازم آتاہے۔

صحیح البخاری میں ہے:

"عن عائشة رضي الله عنها قالت:قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (‌من ‌أحدث ‌في ‌أمرنا هذا ما ليس فيه فهو رد)."

(كتاب الصلح، باب إذا اصطلحوا على صلح جور فالصلح مردود، ج:2، ص:959، ط: دار ابن كثير)

فتاوی شامی میں ہے:

"وقد أفتى ابن الصلاح بأنه لا يجوز أن يكتب على الكفن يس والكهف ونحوهما خوفا من صديد الميت.....وقدمنا قبيل باب المياه عن الفتح أنه تكره كتابة القرآن وأسماء الله - تعالى - على الدراهم والمحاريب والجدران وما يفرش، وما ذاك إلا لاحترامه، وخشية وطئه ونحوه مما فيه إهانة فالمنع هنا بالأولى ما لم يثبت عن المجتهد أو ينقل فيه حديث ثابت فتأمل."

(‌‌كتاب الصلاة، ‌‌باب صلاة الجنازة، مطلب فيما يكتب على كفن الميت، ج:2، ص:246، ط:سعيد)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"نعم نقل بعض المحشين عن فوائد الشرجي أن مما يكتب على جبهة الميت بغير مداد بالأصبع المسبحة - بسم الله الرحمن الرحيم - وعلى الصدر لا إله إلا الله محمد رسول الله، وذلك بعد الغسل قبل التكفين."

(‌‌كتاب الصلاة، ‌‌باب الشهيد، مطلب فيما يكتب على كفن الميت، ج:2، ص:246، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410100080

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں