بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نا محرم عورتوں کے سامنے نظریں نیچے کرنے پر ثواب کا حکم


سوال

 نا محرم لڑکی کے سامنے آجانے پر نظریں نیچے کرنا اور یہ سوچنا کہ اس کے دل میں میری عزت بنےگی اور اللہ تعالیٰ نا محرم کو نہ دیکھنے کا ثواب بھی دیں گے تو کیا اس سے ثواب ملےگا ؟ اگر نہیں ملےگا تو میری رہنمائی فرمادیں کہ کیا نیت کرنی چاہیے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کا اس نیت سے نامحرم کو نہ دیکھنا کہ اس سے اُس کے دل میں میری عزت بنے، درست نہیں ہے، بلکہ نامحرم کو نہ دیکھنے کا حکم اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں دیا ہے، اور احادیث میں بھی اس کی تاکید وارد ہے، لہٰذا نظر کی حفاظت کرتے ہوئے دل میں یہ نیت ہونی چاہیے کہ نظر کی حفاظت کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے اور میں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے نظر یں جھکاتا ہوں تو اس پر ثواب ملے گا ،کیوں کہ اعمال کے ثواب کا دارومدار نیتوں  پر ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

"قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْ  اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ."(الایة:30)

صحیح بخاری میں ہے:

"قال: حدثنا سفيان قال: حدثنا يحيى بن سعيد الأنصاري قال: أخبرني محمد بن إبراهيم التيممي: أنه سمع علقمة بن وقاص الليثي يقول: سمعت عمر بن الخطاب رضي الله عنه على المنبر قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: (‌إنما ‌الأعمال بالنيات)."

(‌‌مقدمة، ص:5، ط: دار ابن كثير)

احکام القرآن میں ہے:

"قال الله تعالى: {قل للمؤمنين يغضوا من ‌أبصارهم ويحفظوا فروجهم} . قال أبو بكر: معقول من ظاهره أنه أمر بغض البصر عما حرم علينا النظر إليه، فحذف ذكر ذلك اكتفاء بعلم المخاطبين بالمراد; وقد روى محمد بن إسحاق عن محمد بن إبراهيم عن سلمة بن أبي الطفيل عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يا علي إن لك كنزا في الجنة وإنك ذو وفر منها فلا تتبع النظرة النظرة فإن لك الأولى وليست لك الثانية". وروى الربيع بن صبيح عن الحسن عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ابن آدم لك أول نظرة وإياك والثانية". وروى أبو زرعة عن جرير: أنه سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نظرة الفجاءة فأمرني أن أصرف بصري."

(باب ما يجب من غض البصر عن المحرمات، ج:3، ص:407، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102451

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں