بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نا فرمانی بیوی کو کیا طلاق دے سکتے ہیں


سوال

میرے منع  کرنے  کے باوجود   میری بیوی  سال میں  6 ماہ  اپنے  ماں باپ  کے گھر چلی  جاتی ہیں،  بہت سمجھایا ہے،  پھر بھی  اُس  کی حرکتیں ختم نہیں ہوتیں۔ سوال یہ ہے کہ ایسی عورت کے ساتھ مزید رہنا  چاہیے یا طلاق دینا بہتر ہے؟

جواب

بصدقِ واقعہ  اگر آپ کے سمجھانے   کے باوجودبیوی بات ماننے پر تیار نہیں ہو رہی ہے، تو اس صورت میں دونوں خاندانوں کے بڑوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ  اسے  سمجھائیں،  گھر ٹوٹنے  سے  بچانے کی  ہر ممکن تدبیر کریں، پس  اگر وہ  پھر بھی  باز  نہ  آئے تو  اس صورت  میں آپ ایک طلاق دے  سکتے  ہیں،   طلاق کے بعد عدت میں ہی اگر اسے اپنی غلطی کا احساس ہوجائے اور وہ اس کی تلافی کرکے  اپنا گھر بسانا چاہے، تو آپ رجوع کرلیں، اور اگر عدت کی تکمیل تک غلطی کا احساس نہ ہو تو عدت مکمل ہوتے ہی  وہ آپ کے نکاح سے آزاد ہوجائے گی، تاہم باہمی رضامندی سے  گواہوں کی موجودگی میں مہر مقرر کرکے دوبارہ نکاح جائز ہوگا، بہر دو صورت آئندہ آپ کو صرف دو طلاق کا حق حاصل ہوگا۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200651

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں