بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ بچی پرزکوٰۃ اور پلاٹ پر زکوٰۃ کا حکم


سوال

(1) گزارش ہے کہ میرے پاس کوئی اولاد نہیں تھی،میں نے ایک بچی کو ایدھی سے گود لیا ،اس بچی کو گود لینے کے بعد میں نے اور میرے رشتہ داروں نے اسے گفٹ وغیرہ دئے جس میں کیش اور گولڈ بھی شامل ہیں ،اس وقت وہ بچی تقریبا نو سال کی ہے،مجھے پتہ کرنا ہے کہ جو چیزیں اس کی ملکیت میں ہیں کیا ہمیں اس پر بھی زکوٰۃ  ادا کرنی ہے؟

(2) میں نے گورنمنٹ اسکیم میں ایک پلاٹ کا فارم بھرا تھا جس میں قرعہ اندازی کے ذریعے ایک پلاٹ مجھے ملا جس کی تمام اقساط میں نے ادا کردیں۔لیکن جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ گورنمنٹ اسکیم میں ملنے والے پلاٹ آج تک صرف کاغذوں پر ہیں جن کی ملکیت ہوتے ہیں وہ کئی کئی دہائیاں گزرنےکےبعد انہیں ان کا قبضہ ملتا ہے،لیکن اگر ہم فروخت کرنا چاہیں تو وہ خریدو فروخت بھی ہوسکتی ہے،میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہے،فی الحال میرا اس کو فروخت کرنے کا ارادہ نہیں ہے،مجھے معلوم یہ کرنا ہے کہ اگر اس پلاٹ پرکوئی زکوٰۃ ہےتووہ کس رقم پر زکوٰۃادا کرنی ہوگی،آیا اس رقم پر جس پر میں نےگورنمنٹ سے خریدا تھا؟یا اس رقم پرجو آج کل اس کی مارکیٹ ویلیو ہے؟

(3) اسی طرح میری زوجہ کو بھی ایک پلاٹ گورنمنٹ اسکیم میں ملا تھا جس کی قسطیں ابھی چل رہی ہیں ، معلوم یہ کرنا ہے کہ جیسا کہ آپ کو پتہ ہے کہ اس طرح کے پلاٹ کاغذ نہ ہونے کے باوجود اگر آپ کے نام پر نکل بھی آئے تو ہاتھوں ہاتھ خریدو فروخت ہوجاتے ہیں ، مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے کہ دونوں مذکورہ بالا پلاٹ فی الحال ہم نے ابھی فروخت کرنے کا پروگرام نہیں بنایا ہے، تو زکوٰۃ  کس رقم پر ادا کی جائے گی؟ کیا اس رقم پر جو ہم نے ابھی تک جمع کروائی ہے یا وہ رقم جو اگر اس وقت ہم بیچنا چاہیں تو جو پلاٹ کی رقم مل رہی ہے اس پر ادا کریں ؟

جواب

(1) صورت مسئولہ میں بچی کے  نابالغ ہونے کی وجہ سے   اس کی ملکیت کی چیزوں  پر زکوٰۃ  واجب نہیں ہے ۔ اور سائل پر بھی اس کی طرف سے زکوٰۃ ادا کرنا لازم نہیں ۔

البتہ جب یہ بچی بالغہ ہوجائے گی یعنی جب اسے ماہواری آنا شروع ہوجائے گی یا ماہواری نہ آنے کی صورت میں پندرہ سال کی عمر مکمل ہوجائے گی تو شرائط  کے مطابق اگر وہ نصاب کی مالک ہوگی تو سال گزرنے کے بعد اس پر زکوٰۃ لازم ہوگی۔

(2)،(3):پلاٹ اگر فروخت کرنے کی نیت سے نہیں خریدا گیا ہے تو اس پر زکوٰۃ  لازم نہیں ۔ لیکن اگر فروخت کرنے کی نیت سے یہ پلاٹ خریداگیا   اور پلاٹ نمبر بھی متعین کردیا گیا ہو تو اس پلاٹ کی سال بسال اس کی قیمت فروخت کے اعتبار سے زکوٰۃ لازم ہوگی۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وشرط افتراضها عقل و بلوغ واسلام وحرية).

(قوله عقل وبلوغ) فلا تجب على مجنون وصبي لأنها عبادة محضة وليسا مخاطبين بها."

(کتاب الزکاۃ، مطلب فی احکام المعتوہ 258/2،ایچ،ایم،سعید)

الدر المختار میں ہے:

"ولو نوى التجارة بعد العقد أو اشترى شيئًا للقنية ناويًا أنه إن وجد ربحا باعه لا زكاة عليه."

(كتاب الزكاة ،2/ 274،ايچ،ايم،سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها فراغ المال) عن حاجته الأصلية فليس في دور السكنى وثياب البدن وأثاث المنازل ودواب الركوب وعبيد الخدمة وسلاح الاستعمال زكاة."

(الفتاوى الہندیہ:كتاب الزكاۃ، الباب الأول فی تفسير الزكاة و صفتہا   و شرائطہا ،1/ 172،ط. رشيديه)

الدر المختار میں ہے:

"والأصل أن ما عدا الحجرين والسوائم إنما ‌يزكى ‌بنية التجارة بشرط عدم المانع المؤدي إلى الثنى وشرط مقارنتها لعقد التجارة."

(کتاب الزکاۃ ،ج:2،ص:273،ط:ایچ،ایم،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100198

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں