چھوٹی بچی جو کہ قرآن کریم کی حافظہ ہے، اپنے گھر میں صرف تراویح گھر کی مستورات کے ساتھ جماعت کے ساتھ پڑھا سکتی ہے ؟ جب کہ بچی کی عمر دس سال ہے۔
نابالغ لڑکی کے پیچھے بالغ خواتین کی اقتدا درست نہیں ہے، لہذابالغ خواتین کے لیے نابالغ لڑکی کی اقتدا میں تراویح کی نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔
نیز واضح رہے کہ خواتین کے لیے بھی تراویح پڑھنا سنتِ مؤکدہ ہے، البتہ جماعت سے نہ پڑھیں، بلکہ گھر میں ہی انفرادی طور پر پڑھیں؛ کیوں کہ تراویح یا کسی بھی نماز میں عورتوں کی تنہا جماعت مکروہِ تحریمی ہے؛ لہٰذا عورتوں کو جماعت کے ساتھ تراویح نہیں پڑھنی چاہیے۔
حدیث شریف میں ہے:
"عن عائشة أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم قال: لا خیر في جماعة النساء إلا في المسجد أو في جنازة قتیل''۔ (رواہ أحمد والطبراني في الأوسط)."
(مجمع الزوائد ۲؍۳۳ بیروت)
اعلاء السنن میں ہے:
"فعلم أن جماعتهن وحدهن مکروهة."
(إعلاء السنن ۴؍۲۲۶،دار الکتب العلمیة بیروت)
"عن علي بن أبي طالب رضي اللّٰه عنه أنه قال: لا تؤم المرأة - قلت: رجاله کلهم ثقات."
(إعلاء السنن ۴؍۲۲۷ دار الکتب العلمیة بیروت)
فتاوی شامی میں ہے:
"ویکره تحریماً جماعة النساء ولو في التراویح - إلی قوله - فإن فعلن تقف الإمام وسطهن فلو قدمت أثمت''. قال الشامي: ''أفاد أن الصلاة صحیحة وأنها إذا توسطت لا تزول الکراهة وإنما أرشد والی التوسط لأنه أقل کراهة التقدم."
(شامي ۲؍۳۰۵)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200138
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن