بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ بچے کی اقتدا میں تراویح


سوال

نابالغ عاقل بچے کے پیچھے نماز تراویح جائز ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ فقہاء کرام نے جہاں امامت کی شرائط کا ذکر فرمایا ہے وہاں منجملہ شرائط کے ایک شرط بلوغ کی بھی ذکر فرمائی ہے یعنی امامت کا اہل وہ شخص ہے جو بالغ ہو، نا بالغ بچہ بالغ لوگوں کی امامت کا اہل نہیں،  لہذا نا بالغ بچہ تراویح میں بالغ لوگوں کی امامت نہیں کرا سکتا، اگرچہ وہ عاقل ہی کیوں نہ ہو  اور بالغ آدمی کی تراویح نابالغ کے پیچھے درست نہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 550):
"وأما شروط الإمامة فقد عدها في نور الإيضاح على حدة فقال: وشروط الإمامة للرجال الأصحاء ستة أشياء: الإسلام والبلوغ والعقل والذكورة والقراءة والسلامة من الأعذار كالرعاف والفأفأة والتمتمة واللثغ وفقد شرط كطهارة وستر عورة. اهـ". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144108200818

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں