بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مضاربت میں فکس ریٹ مقرر کرنے کا حکم


سوال

 انٹرنیٹ کے ذریعہ ایک تجارت کی جاتی ہے، جس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ انویسٹر کمپنی میں  1000 روپے انویسٹ کرنا ہے ، کمپنی انویسٹر   کو 45 دنوں میں 1900 دے گی یعنی 900 کا منافع اور کمپنی منافع اس طرح دیتی ہے کہ روازنہ 120 روپے انویسٹر کے اکاؤنٹ میں ڈالتی ہے ،کیاتجارت کی یہ صورت درست ہے؟

جواب

انویسٹ کرنے والا کمپنی سے خواہ شرکت  (مثلاً  دو افراد کا مشترکہ طور پر کاروبار کرنا )  کا معاملہ کرے  یا مضاربت(ایک شخص کی محنت اور دوسرے کا سرمایہ)   کا معاملہ کرے دونوں صورتوں میں بنیادی طور پر یہ ضروری ہے کہ نفع کی تقسیم  (حاصل شدہ نفع کی) فیصد کی صورت میں ہو، رقم دے کر اس پر  ماہانہ فکس پرافٹ (مقرر منافع ) لینا سود ہونے کی وجہ سے  شرعاً ناجائز   و حرام ہے۔

لہذاصورتِ مسئولہ میں کمپنی میں 1000روپے انویسٹ کرنے پر45 دنوں میں طے شدہ  900روپے منافع کا مقرر کرنا سود ہے اور سود کا دینا اور لینا جائز نہیں  ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"‌‌كتاب المضاربة.(هي)....(عقد شركة في الربح بمال من جانب) رب المال (وعمل من جانب) المضارب........(وشرطها) أمور سبعة (كون رأس المال من الأثمان)......(وكون الربح بينهما شائعا) فلو عين قدرا فسدت

(قوله: في الربح) كما إذا شرط له نصف الربح أو ثلثه بأو الترديدية س (قوله فيه) كما لو شرط لأحدهما دراهم مسماة ".

(كتاب المضاربة، ج:5، ص:648، ط: سعيد)

البحرالرائق    میں ہے:

"قال : (ولاتصح إلا أن یکون الربح بینهما مشاعاً، فإن شرط لأحدهما دراهم مسماةً فسدت )؛ لما مر في الشرکة، وکذا کل شرط یوجب الجهالة في الربح یفسدها لاختلال المقصود".

(كتاب الشركة ،ما تبطل به شركة العنان،ج:5،ص:191،ط: دارالکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100474

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں