بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

mystery box's اسرار باکس کی خرید وفروخت کا حکم


سوال

mystery box's اسرار باکس کی خرید وفروخت شرعاً جائز ہے یا نہیں؟ حوالے کے ساتھ راہنمائی فرمائیں

جواب

"Mystery box's" یا  "اسرار باکس" کے بارے میں ضروری معلومات درج ذیل ہیں:

اسرار باکسز ایسی باکسز ہوتی ہیں جن میں نامعلوم مواد ہوتا ہے۔ انہیں اکثر تحفے کے طور پر دیا جاتا ہے، اور انہیں کھولنا ایک تفریحی تجربہ ہو سکتا ہے کیونکہ آپ کو معلوم نہیں ہوتا کہ اندر کیا ہے۔

اسرار باکسز کی بہت سی مختلف اقسام ہیں:

  • عام اسرار باکسز: یہ باکسز عام طور پر مختلف قسم کے سامان پر مشتمل ہوتی ہیں، جیسے کھلونے، کپڑے، یا گھریلو سامان۔

  • سبسکرپشن اسرار باکسز: یہ باکسز ایک مقررہ فیس کے لیے باقاعدگی سے بھیجی جاتی ہیں۔ ان میں عام طور پر ایک خاص موضوع سے متعلق سامان ہوتا ہے، جیسے میک اپ، کتابیں، یا کھانے پینے کی چیزیں۔

  • چیلنج اسرار باکسز: یہ باکسز ایک خاص کام یا چیلنج مکمل کرنے کے لیے بنائی گئی ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک اسرار باکس میں ایک پہیلی ہو سکتی ہے جسے حل کرنے کے لیے آپ کو اندر موجود سامان کا استعمال کرنا ہوگا۔

An Amazon Mystery Box is a product sold on the Amazon marketplace that contains a random assortment of items. The contents of the box are a mystery to the buyer until they receive it. Each box typically has a specific theme, such as electronics, beauty, or clothing, and can range in price depending on the contents.

(https://blog.mysteryboxbrand.com/2023/05/unlocking-mystery-guide-to-amazon.html)

معلوم ہوا کہ جس وقت خریدار یہ باکس خریدتا ہے اس وقت باکس میں موجود سامان  خریدار کے لیے مجہول ہوتا ہے اور اس کو اس سامان کے بارے میں کچھ علم نہیں ہوتا اور جس معاملہ میں خریدار اپنی خریدی ہوئی چیز سے متعلق لا علم ہو ایسا معاملہ شرعاً فاسد ہوتا ہے، لہذا مذکورہ باکس کی خرید و فروخت شرعاً جائز نہیں۔

النتف فی الفتاویٰ میں ہے:

"‌‌عقد البيع

انعقاد البيع

واعلم ان البيع لا ينعقد الا باجتماع خمسة اشياء احدها‌‌ اجتماع المتعاقدين والثاني‌‌ اعلام الثمن والثالث اعلام المبيع ...‌‌

اعلام البيع

واما اعلام البيع فلأن جهالة المبيع ايضا تفسد البيع."

(کتاب الولاء، جلد:1، صفحہ: 437، طبع: دار الفرقان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100756

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں