بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی کا ایک ساتھ غسل کرنے کا حکم


سوال

غسلِ جنابت کے متعلق جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا اور امّاں عائشہ صدیقہ رضی الله عنھا کا کیا طریقہ رہا ہے؟

جواب

غسل جنابت کا مسنون طریقہ مندرجہ ذیل ہے:

غسل کرتے وقت سب سے پہلے دل میں نیت کرے کہ میں اللہ تعالی کی رضا کے لیے غسل کرتا ہوں، یا یوں نیت کرے کہ میں پاک ہوکر عبادت کرنے کے لیے غسل کرتا ہوں، پھر دونوں ہاتھ کلائیوں تک تین بار دھوئے، پھر چھوٹا بڑا استنجا کرے یعنی چھوٹی بڑی دونوں شرم گاہ کو دھوئے اگرچہ ان پر کوئی نجاست نہیں لگی ہو، اور اگر نجاست لگی ہو تو اس نجاست کو بھی دھوئے، پھر اگر جسم پر کہیں اور کوئی نجاست جیسے منی وغیرہ لگی ہو تو اس کو پاک کردے، پھر مکمل وضو کرے، وضو اسی طریقے پر کرے جس طرح نماز کے لیے کیا جاتا ہے اور اس میں وضو کے فرائض، سنتوں اور آداب کی رعایت کرے، پھر پورے جسم پر تین بار اچھی طرح پانی بہائے کہ جسم کی کوئی جگہ خشک نہ رہے، جسم پر پانی بہاتے ہوئے ہاتھ سے جسم کو ملتا بھی رہے۔ جسم پر پانی ڈالنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ پہلے تین بار سر پر پانی ڈالے، پھر تین بار دائیں کندھے پر، پھر تین بار بائیں کندھے پر، اس طرح تین بار پانی بہائے کہ جسم کا کوئی حصہ خشک نہ رہے۔  

اگر سوال سے مقصود میاں بیوی کے ایک ساتھ غسل کے بارے میں پوچھنا ہے کہ میاں بیوی کے غسل کے بارے میں آپ ﷺ اور امّاں عائشہ رضی اللہ عنھا کا کیا طریقہ تھا تو  ملحوظ رہے  میاں بیوی دونوں ایک ساتھ غسل کرسکتے ہیں، البتہ حیا کا تقاضہ یہ ہے  کہ اس دوران ایک دوسرے کے ستر کو نہ دیکھا جائے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

" میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتی تھی، آپ مجھ پر سبقت فرماتے تو میں کہتی: میرے لیے بھی پانی چھوڑیے، میرے لیے بھی پانی چھوڑیے، اس حال میں کہ ہم دونوں حالتِ جنابت میں ہوا کرتے تھے۔"

(صحیح مسلم، باب غسل الرجل والمرأۃ فی إناء واحد فی حالۃ واحدۃ، ج:1، ص:259، ط:داراحیاءالتراث العربی)

نیز حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ بھی منقول ہے کہ:

" میں نے کبھی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ستر پر نگاہ نہ ڈالی۔"

(سنن ابن ماجه، کتاب الطہارۃ وسننھا، باب النهي أن يرى عورة أخيه، ج:1، ص:216، ط:داراحیاء الکتب العربیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200553

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں