بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مضر جانوروں کی تخلیق کی حکمت/ وتر میں دعائے قنوت یاد نہ ہونے کی صورت میں کیا پڑھاجائے؟


سوال

درجِ ذیل سوالوں کے جوابات مطلوب ہیں:

1: کسی بھی جاندار چیز کوجو ہمیں نقصان پہنچاتی ہے اس کو  مارنا جائز ہے یا ناجائز، میرا ماننا یہ ہے کہ اگر انہیں مارنا ناجائز ہوتا تو اللہ تعالی انہیں دنیا میں پیدا ہی کیوں فرماتے۔

2:  کیا بہن اور بھائی ایک ہی کمرے میں کھڑے ہو کر نماز ادا کر سکتے ہیں؟

3: اگر ہمیں عشاء کی نماز میں وتر کی دعاء دعائے قنوت نہیں آتی،  تو کیا ہم کوئی اور دعا پڑھ سکتے ہیں ؟

جواب

1: از رُوئے شرع اگر کوئی جانور موذی بن جائے، لوگوں کو ضرر نقصان پہنچائے تو صرف ایسےموذی جانوروں کو جب کہ وہ ایذاء رساں  ہو  مارنے کی اجازت ہے،اس کے علاوہ عام حالات میں ایسا جانور جو ایذاء رساں نہ ہو تو ان کا مارنا یا کسی بھی طرح سے ستانا  ایک عظیم گناہ ہے، جیسا کہ درجِ ذیل روایت میں مروی ہے:

"عن ابن عمر رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من أعظم الذنوب عند الله رجل تزوج امرأة، فلما قضى حاجته منها طلقها وذهب بمهرها ورجل استعمل رجلا فذهب بأجرته وآخر يقتل دابة عبثا".

(السنن الكبرى للبيهقي، کتاب الصداق، باب ما جاء في حبس الصداق عن المرأة، رقم الحدیث:14395، ج:7، ص:394، ط:دارالکتب العلمیۃ)

ترجمہ:" حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نے فرمایا:کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں گناہوں میں سے سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ کوئی شخص کسی خاتون سے نکاح کرے، جب حاجت پوری ہوجائے تو طلاق  دے دے اور مہر بھی نہ دیں، اور وہ شخص جو کسی مزدور سے کام کروالے، جب کہ  مزدوری نہ دیں، اور ایک وہ شخص جو جانوروں کو بغیر کسی وجہ کے قتل کرے۔"

باقی یہ بات کہ اگر اس کو مارناناجائز ہوتا تو اللہ تعالیٰ ان حیوانات کو پیدا نہ فرماتے، تو اولاً اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کوانسان کے فائدے کے  لیے پیدا فرمایا، اگرچہ وہ بعض اعتبار سے نقصان دہ ہو، دوسرا یہ ہے کہ مذکورہ حیوانات کی تخلیق میں انسان کے لئے عبرت ہے کہ جب مذکورہ حیوانات دنیا میں اتنے تکلیف دہ ہیں تو آخرت میں کتنے تکلیف دہ ہوں گےجو کہ سبب ہے ایمان کا اور گناہوں کے چھوڑنے کا۔(1)

2:سگے بہن   بھائی چوں کہ آپس میں ایک دوسرے کے لیے محرم ہیں؛ اس لیے عام حالات میں بہن اور بھائی کے  ایک کمرے میں  نماز پڑھ سکتے ہیں۔

3:  وتر میں دعائے قنوت کے لیے کوئی مخصوص دعا اس طور پر متعین نہیں کہ اگر وہ نہ پڑھی تو وتر ادا نہ ہو، البتہ   "اللّٰهم إنا نستعينك " الخ  پڑھنا اولی ہے، اور اگر کسی کو دعائے قنوت یا نہ ہو  تو جب تک یاد نہ ہوجائے اس وقت تک  (ربنا آتِنَا فِيْ الدُّنْيَا حَسَنَةً وَ فِيْ الآخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنَا عَذَابَ النَّارِ)  اور  اگر یہ بھی یاد نہ ہو تو تین بار  (اَللّٰهُمَّ اغْفِرْلى)  پڑھ سکتا ہے۔(2)

الجامع لاحکام القرآن (تفسير القرطبي ) میں ہے:

{هو الذي خلق لكم ما في الأرض جميعا ثم استوى إلى السماء فسواهن سبع سماوات وهو بكل شيء عليم} (29)

 فإن قيل: وأي اعتبار في العقارب والحيات، قلنا: قد يتذكر الإنسان ببعض ما يرى من المؤذيات ما أعد الله للكفار في النار من العقوبات فيكون سببا للإيمان وترك المعاصي، وذلك أعظم الاعتبار".

(سورۃ البقرۃ، رقم الآیۃ:29، ج:1، ص:250، ط:دارالفکر)

 فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وليس في القنوت دعاء مؤقت، كذا في التبيين. و الأولي أن يقرأ : اللّهم إنا نستعينك و يقرأ بعده اللّهم اهدنا فيمن هديت. و من لم يحسن القنوت يقول: "ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة و قنا غذاب النار"، كذا في المحيط. أو يقول: اللّهم اغفرلنا، و يكرر ذلك ثلاثاً، وهو اختيار أبي الليث، كذا في السراجية".

(کتاب الصلوۃ، الباب الثامن في صلاة الوتر، ج:1، ص:111،  ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102588

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں