بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مضارب کے پاس سے راس المال چوری ہوجانے کا حکم


سوال

میرے پاس میرے شریکوں کی نقدرقم تھی جو انہوں نے کاروبار کے  لیے دی تھی، وہ رقم مجھ سے چوری ہو گئی، تو کیا یہ رقم مضاربت کے منافع سے پورا کروں یا پھر یہ نقصان صرف مجھ پر ہو گا؟

جواب

مضاربت کا راس المال آپ کے پاس امانت تھا، اگر آپ کی غفلت و  لاپرواہی کے بغیر وہ رقم چوری ہوگئی تو اس رقم کا نقصان مضاربت کے نفع سے پورا کیا جائے گا،  آپ پر اپنی طرف سے اس رقم کا نقصان ادا کرنا لازم نہیں ہے۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 656):

"(وما هلك من مال المضاربة يصرف إلى الربح) ؛ لأنه تبع (فإن زاد الهالك على الربح لم يضمن) ولو فاسدة من عمله؛ لأنه أمين  (وإن قسم الربح وبقيت المضاربة ثم هلك المال أو بعضه ترادا الربح ليأخذ المالك رأس المال وما فضل بينهما، وإن نقص لم يضمن) لما مر."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201421

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں