بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مضارب کا پورا نفع رب المال کودینے کا حکم


سوال

مضاربت میں مضارب عقد کے وقت کہے کہ تجارت میں جتنا بھی منافع ہو وہ آپ(رب المال) کو دوں گا اور وہ منافع میں کچھ بھی نہ لے تو یہ جائز ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں مضارب کا  پورا کا پورا نفع رب المال کو دینا اور خود اس میں سے کچھ نہ لینا مضارب کی طرف سے تبرع واحسان کا معاملہ ہے جو کہ  شرعاً جائز ہے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"أما تفسيرها شرعا فهي عبارة عن عقد على الشركة في الربح بمال من أحد الجانبين والعمل من الجانب الآخر حتى لو شرط الربح كله لرب المال كان بضاعة ولو شرط كله للمضارب كان قرضا هكذا في الكافي."

(کتاب المضاربۃ،الباب الاول فی تفسیر المضاربۃ،ج:4،ص:285،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144508102393

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں