بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

13 ذو القعدة 1446ھ 11 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

مزارع کا بیج ڈالنے کے بعد زمیندار کے انتقال کی صورت میں ورثا کا زمین طلب کرنے کا حکم


سوال

کاشتکار کا زمین میں بیج ڈالنے کے بعد زمیندار کا انتقال ہوجاتاہے ، زمیندار کے ورثاء کاشتکار کو کام کرنے سے یہ کہہ کر روکتے ہیں کہ ہم نے مرحوم کے ورثاء میں زمین تقسیم کرنی ہے، لہذا آپ اس زمین سے بے دخل ہوجائیں   اگر اسے بے دخل کیاجاتاہے تو اس کا سارا بیج ضائع ہوجائےگاتو کیا اس صورت میں زمیندار کے ورثاء کو کاشتکار سے زمین واپس لینے کا اختیار حاصل ہے؟ زمین واپس لینے کی صورت میں بیچ کا ضمان کیا ورثا پر لازم ہوگا؟

 

جواب

 واضح رہے کہ  مزارعت میں عاقدین میں سے کسی کی وفات پر عقد مزارعت ختم ہوتاہے، لیکن مزارع کا بیج ڈالنے کے بعد زمیندار کا انتقال کرنے کی صورت میں زمیندار کے ورثا کو   مزارع (کاشتکار) سے زمین لینےکا حق نہیں ہے، بلکہ زمین  کاشتکار  کے ہاتھ میں    فصل پکنے تک  چھوڑدی جائیگی ،بعد ازاں زمیندار کے  ورثاء اور مزارع کے درمیان عقد اجارہ  شمار ہوکر مزارع فصل کاٹنے کے بعد  اس مدت کے بقدر ورثاء کو اس زمین کی اجرت مثل کی آدھی اجرت دیگا۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"إذا مات رب الأرض بعد الزراعة قبل النبات هل تبقى المزارعة؟ ففيه اختلاف المشايخ رحمهم الله تعالى ولو لم يمت رب الأرض في هذه الصورة ولكن المزارع قد كان أخر الزراعة فزرع في آخر السنة وانقضت السنة والزرع بقل لم يستحصد فأراد رب الأرض أن يقلع الزرع وأبى المزارع لا يتمكن رب الأرض من القلع ويثبت بينهما إجارة في نصف الزرع حكما إلى أن يستحصد الزرع صيانة لحق المزارع في الزرع حتى يغرم المزارع نصف أجر مثل الأرض لرب الأرض.

وإنما يغرم المزارع أجر مثل نصف الأرض وهذا إذا لم يرد المزارع القلع فإن أراد القلع كان لرب الأرض خيارات ثلاثة على نحو ما بينا في الفصل الأول.

وكان لورثة رب الأرض خيارات ثلاثة إن شاءوا قلعوا الزرع، ويكون المقلوع بينهم وإن شاءوا أنفقوا على الزرع بأمر القاضي حتى يرجعوا على المزارع بجميع النفقة مقدرا بالحصة وإن شاءوا غرموا حصة المزارع من الزرع والزرع لهم هذا إذا مات رب الأرض بعد الزراعة."

(کتاب المزارعة، الباب التاسع، ج:5، ص:354، ط: المطبعة الکبریٰ الأمیریه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144606100378

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں