بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مضاربت کا سرمایہ واپس لیتے وقت روپے کی کونسی قیمت سے لیا جائے گا؟


سوال

میں نے چھ سال پہلے ایک آدمی کوپاکستانی روپے  مضاربت میں دیے تھے، اور اب میں مضاربت ختم کرنا چاہتاہوں ،لیکن  پاکستانی روپیہ  کا ریٹ افغانستان میں کم ہوچکا  ہے ،تو  کیا میں چھ سال پہلےکے حساب سے رقم واپس لوں گایا اس وقت کے ریٹ کے حساب سے ؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب سائل نے مذکورہ مضاربت کا معاملہ کرتے وقت مضارب کوبطور راس المال کے  رقم پاکستانی روپے میں دی تھی ،تو اب مضاربت کا معاملہ ختم کرنے کی صورت میں سائل کو اتنی ہی رقم پاکستانی روپے میں وصول کرنے کا حق ہے ،اور اگر سائل مذکورہ رقم اپنے ملک (افغانستان) کی کرنسی میں وصول کررہا ہے ،تو اس صورت میں سائل پر  پاکستانی روپے کے موجودہ ریٹ کے حساب سے اپنے ملک کی کرنسی میں اپنا راس المال وصول کرنا لازم ہے ،اگرچہ پاکستانی روپے کا ریٹ افغانستان میں کم ہوچکا ہو۔

العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية میں ہے :

"(سئل) في رجل استقرض من آخر مبلغاً من الدراهم وتصرف بها ثم غلا سعرها فهل عليه رد مثلها؟
(الجواب) : نعم ولاينظر إلى غلاء الدراهم ورخصها كما صرح به في المنح في فصل القرض مستمداً من مجمع الفتاوى".

(کتاب البیوع،باب القرض ،ج:1،ص:279،ط: دار المعرفة)

وفیه أیضاً :

" الديون تقضى بأمثالها."

(کتاب المداینات،ج:2،ص:227،ط:دار المعرفة)

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"(وما هلك من مال المضاربة يصرف إلى الربح) ؛ لأنه تبع (فإن زاد الهالك على الربح لم يضمن) ولو فاسدة من عمله؛ لأنه أمين". 

(کتاب المضاربة، ج:5،ص:656، ط: سعيد)

وفیہ ایضاً:

"ومن شروطها: كون نصيب المضارب من الربح حتى لو شرط له من رأس المال أو منه ومن الربح فسدت."

 

 (كتاب المضاربة ،ج:5،ص:648، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100731

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں