بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مزارعت کی جائز صورتیں


سوال

مزارعت پر زمین اس طرح دینا کہ زمین اور ٹیوب ویل ایک کا ہو اور باقی تمام خرچوں(مثلًا بیج ، کھاد ،  ٹریکٹر وغیرہ)میں دونوں شریک ہوں اور پیداوار برابر تقسیم ہو، کیا یہ صورت جائز ہے؟ اگر نہیں تو جواز  کی کیا صورت ہو سکتی ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ مزارعت کی  ذکرکردہ  صورت  (جس  میں مالک اور عامل دونوں پر بیج اور کھاد اور ٹریکٹر کا خرچہ مشترکہ طور پر رکھاگیا ہے)  شرعی اعتبار سے مزارعت کا یہ معاملہ ناجائز  ہے۔ تاہم مزارعت  کی مندرجہ  ذیل صورتیں  شرعاً جائز ہیں:

1- زمین اور بیج ایک کا ہو اور بیل (یا ٹریکٹر) ومحنت دوسرے کی ہو۔

2- زمین ایک کی ہو اور بیج اور بیل اور محنت دوسرے کی ہو۔

3- زمین اور بیل (یا ٹریکٹر)  اور  بیج ایک کا ہو اور محنت دوسرے کی ہو۔

اگر مذکورہ بالا صورتوں  میں  سے کوئی صورت  نہ  ہو تو مزارعت فاسد ہوجائے گی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(دفع ) رجل ( أرضه إلى آخر على أن يزرعها بنفسه وبقره والبذر بينهما نصفان والخارج بينهما كذلك فعملا على هذا فالمزارعة فاسدة، ويكون الخارج بينهما نصفين، وليس للعامل على رب الأرض أجر )؛ لشركته فيه (و ) العامل ( يجب عليه أجر نصف الأرض لصاحبها )؛ لفساد العقد ( وكذا لو كان البذر ثلثاه من أحدهما وثلثه من الآخر والرابع بينهما ) أو ( على قدر بذرهما ) نصفين فهو فاسد أيضاً؛ لاشتراطه الإعارة في المزارعة."

(كتاب المزارعة، ج:6، ص:281، ط:ايج ايم سعيد)

الهداية في شرح بداية المبتدي میں ہے:

"قال: "وهي عندهما على أربعة أوجه: إن كانت الأرض والبذر لواحد والبقر والعمل لواحد جازت المزارعة" لأن البقر آلة العمل فصار كما إذا استأجر خياطا ليخيط بإبرة الخياط، "وإن كان الأرض لواحد والعمل والبقر والبذر لواحد جازت" لأنه استئجار الأرض ببعض معلوم من الخارج فيجوز كما إذا استأجرها بدراهم معلومة "وإن كانت الأرض والبذر والبقر لواحد والعمل من آخر جازت" لأنه استأجره للعمل بآلة المستأجر فصار كما إذا استأجر خياطا ليخيط ثوبه بإبرته أو طيانا ليطين بمره "وإن كانت الأرض والبقر لواحد والبذر والعمل لآخر فهي باطلة" وهذا الذي ذكره ظاهر الرواية."

(كتاب المزارعة، ج:4، ص:338، ط:داراحياءالتراث العربى)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144203200099

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں