بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مضاربت میں فراڈ کا علم ہونے کی صورت میں نفع کے نام سے حاصل ہونے والی رقم کا حکم


سوال

 جن  احباب نے  معروف مضاربہ اسکیم  میں منافع حاصل کیا ہو  اور  اب پتا  چلنے کے بعد کے  وہ  سارا دھوکا تھا، اب وہ اس منافع کا کیا کرے،  کیا وہ منافع اس کے لیے جائز ہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مضاربت میں رقم لگانے کے بعد  معلوم ہوا کہ   مضارب نے اس پیسوں کو کاروبار میں نہیں لگایا تھا، بلکہ بس وہ ایک  فراڈ اور دھوکا تھا، تو چوں کہ کوئی کاروبار نہیں ہوا تھا، لہذا  کاروبار  کیے بغیر   اس مضاربت سے جو نفع حاصل ہوا تھا وہ جائز نہیں تھا،  اس لیے اس پر   توبہ واستغفار کے ساتھ ساتھ اپنے  اصل سرمایہ کی رقم سے زائد   جو نفع وصول کیا ہے اس کو  اصل مستحقین تک پہنچائے اور اگر یہ ممکن  نہ ہو تو ثواب کی نیت کے بغیرفقراء پر  صدقہ کرنا ضروری ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وركنها الإيجاب والقبول وحكمها) أنواع؛ لأنها (إيداع ابتداء) 

(قوله: إيداع ابتداء) قال الخير الرملي: سيأتي أن المضارب يملك الإيداع في المطلقة مع ما تقرر أن المودع لا يودع، فالمراد في حكم عدم الضمان بالهلاك، وفي أحكام مخصوصة لا في كل حكم، فتأمل." (5 / 646)

"اعلاء السنن"میں ہے: 

" قال ابن المنذر: أجمعوا علی أن المسلف إذا شرط علی المستسلف زیادة أو هدیة فأسلف علی ذلک، إن أخذ الزیادة علی ذلک ربا".

(14/513، باب کل قرض جر  منفعة، کتاب الحوالة، ط: إدارة القرآن) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200861

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں