بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مضاربت میں پیسے ڈوب جائیں تو اس کا حکم


سوال

 میں نے لوگوں سے پیسہ لیے اس شرط پہ کہ میں ان کے پیسوں سے کام کروں گا اور جو بھی نفع ہوگا اس میں سے 60 فیصد نفع دوں گا اور 40 فیصد میں لوں گا اور کافی عرصے تک کام ہوتا رہا اور اچھا خاصہ میں نے لوگوں کو نفع پہنچایا لیکن کورونا کی صورتحال کے اندر جن کمپنیوں میں میں نے پیمنٹ دی تھی اور مال اٹھانا تھا  وہ کمپنیاں ڈوب گئی اور انہوں نے ہاتھ اٹھا لیے اور منظر سے غائب ہو گئے ۔

سوال یہ ہے کہ میری طرف سے کوئی کوتاہی نہیں ہوئی ہے ،میں پوری ایمانداری اور دیانتداری سے لوگوں کا پیسہ لگاتا تھا اور میں دیانتداری سے کام کرتا تھا اور 60 فیصد لوگوں دیتا اور 40 فی صد میں رکھتا تھا لیکن اب کی بار بھاری نقصان کے نیچے آگیا ہوں کیونکہ کمپنیاں چلی گئی اور لوگوں کا پیسہ ڈوب گیا اب آپ ارشاد فرمائیے کہ جو تقاضہ کر رہے ہیں  شرعی اعتبار سے وہ تقاضہ کر سکتے ہیں یا نہیں ؟اور کیا میرے لئے اس معاملے میں کوئی رخصت ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ  مضاربت میں پیسے ڈوب جانے کی صورت میں اگر کاروبار میں پہلے نفع ہوا تھا اور وہ تا حال باقی ہو تو نقصان کی تلافی  نفع  لینے والوں کے نفع سے کی جائے گی،نفع سے نقصان پورا کرنے کے بعد بھی اگر  نقصان باقی ہو تو  وہ نقصان سرمایہ دار کا شمار ہوگا اور مضارب(ورکنگ پارٹنر) کی محنت  رائیگاں  جائے گی ، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کی جانب سے کوتاہی نہیں تھی  بلکہ مذکورہ وجوہات کی وجہ سے سرمایہ ڈوب گیا ہے تو  سرمایہ کاروں کا ان سے پیسوں کا تقاضہ کرنا درست نہیں ہے ۔

حاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(وما هلك من مال المضاربة يصرف إلى الربح) ؛ لأنه تبع (فإن زاد الهالك على الربح لم يضمن) ولو فاسدة من عمله؛ لأنه أمين"

(‌‌كتاب المضاربة،فصل في المتفرقات في المضاربة،ج5،ص656،ط:سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144410100510

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں