بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مضاربت میں نفع کا تعین


سوال

 دو فریق کاروبار کرنا چاہتے ہیں۔ اول نے 490000 روپے دوم کو دیے دوم نے ایبٹ آباد سے کراچی جا کر 748 آئٹم گارمنٹس کے خریدے محنت بھی وہ کر رہے ہیں فروخت بھی فریق دوم نے ہی کرنے ہیں مارکیٹ میں رقم بھی پھنس جاتی ہے اور فریق اول کو 25 روپے ہر آئٹم پر فکس پرافٹ دینا ہے اگر یہ شرعا درست نہیں تو ایسی صورت کی راہنمائی درکار ہے کہ یہ کاروبار درست ہو جائے ۔

جواب

کاروباری معاملہ خواہ مضاربت کا ہو یا شرکت کا، نفع کا تعین ہر ایک فریق  کے لیے شرح فیصد کے اعتبار سے کرنا یا حصص (مثلا کل نفع کے چار حصے کیے جائیں ،دو حصے سرمایہ دار کے اور دو حصے محنت کنندہ کے)   کے اعتبار سے کرنا ضروری ہے،کسی بھی فریق کیلئے فکس پرافٹ کا تعین جائز نہیں۔

زیر نظر مسئلہ میں دوسرے فریق کا اس کاروبار میں اپنا ذاتی سرمایہ کوئی نہیں ہے، مکمل سرمایہ فریق اول کا ہے اور فریق دوم کی صرف محنت ہے تو  اس کاروباری معاملہ کی شرعی حیثیت مضاربت کی ہے ، مضاربت کے معاملہ میں بھی نفع کا تعین شرح فیصد کے اعتبار سے کرنا ضروری ہے ، رقم کے اعتبار سے فکس نفع طے کرنا جائز نہیں ، ایسا کرنے کی صورت میں پورا معاملہ ہی فاسد ہوجائےگا۔ نیز ملحوظ رہےکہ مضاربت میں اگر نقصان ہوجائے تو اس نقصان کو سب سے پہلے  نفع سے پورا کیا جاتا ہے، اگر نفع سے نقصان پورا ہوجائے تو ٹھیک،  وگرنہ  وہ نقصان رب المال (سرمایہ دار) کا ذمہ ہوتا ہے، مضارِب  (محنت کنندہ) پر اس کی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی، کہ اس نقصان میں مضارِب کی غفلت اور سستی کا دخل  ہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200136

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں